قرآن پاک میں اللہ پاک نے جن موضوعات کو بیان فرمایا ہے ان میں سے ایک گزشتہ امتوں کے واقعات بھی ہیں، ان واقعات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان قوموں کے انجام سے عبرت حاصل کریں اور نافرمانیوں سے خود کو بچائیں۔ انہیں قوموں میں سے ایک قوم حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کی بھی ہے

حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ رسول، حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر ان کے صہری والد اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے تھے آپ علیہ السلامسلام مَدیَن شہر میں رہتے تھے یہاں کے لوگ کفر و شرک ، بت پرستی اور تجارت میں ناپ تول میں کمی کرنے جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا ہوتے تھے ۔

ان کی ہدایت کے لئے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو مقرر فرمایا۔آپ علیہ السلام نے انہیں احسن انداز میں توحید و رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے اور دیگر حقوق العباد تلف کرنے سے منع کیا ۔ عرصہ دراز تک تبلیغ و نصیحت کے باوجود صرف گِنے چُنے افراد ہی دولتِ ایمان سے مشرف ہوئے اور دیگر افراد کو سر دارانِ قوم نے معاشی بدحالی اور تجارتی خسارے سے ڈرا دھمکا کر ایمان سے دور رکھا۔ جب سردارانِ قوم اور عوام نے کفر و شرک اور دیگر گناہوں پر ہی قائم رہنے کو ترجیح دی اور ان کے ایمان لانے کی صورت نہ رہی تو حضرت شعیب علیہ السلام کی دعا کے بعد اللہ پاک نے انہیں ایک ہولناک چیخ اور زلزلے کے عذاب سے تباہ و برباد کر دیا۔ پھر آپ علیہ السلام کو اصحاب اَیْکہ کی طرف مبعوث فرمایا ۔ یہ لوگ بھی اہل مَدیَن جیسے ہی گناہوں میں مبتلا تھے، انہوں نے بھی حضرت شعیب علیہ السلام کی تبلیغ سے نصیحت حاصل نہ کی تو انہیں بادل کے ایک ٹکڑے سے آگ برسا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا۔

اہل مَدیَن کے گناہ:

اہل مدین کے گناہوں اور جرائم کی ایک طویل فہرست ہے ان میں سے چند گناہ یہ ہیں:

1: اللہ تعالی کی وحدانیت کا انکار کرنا

2: بتوں کی پوجا کرنا

3: نعمتوں کی ناشکری کرنا

4: ناپ تول میں کمی کرنا

5: لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے دینا

6: ڈاکے ڈال کر لوگوں کا مال لوٹ لینا

7: قتل و غارت گری اور دیگر گناہوں کے ذریعے زمین میں فساد کرنا

8: مسلمانوں کا مذاق اڑانا

9: لوگوں کو حضرت شعیب علیہ السلام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا

اور اس کے علاوہ بہت سے ایسے گناہ ہیں جن کی وجہ سے ان پر اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوا۔

یا اللہ ہمیں پچھلی قوم کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے عبرت حاصل کرنے اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ علیہ وسلم

( ماخوذ سیرت الانبیاء ص 504 تا 508 )