حضرت شعیب علیہ السلام بھی اللہ تعالی کے نبیوں میں سے ایک نبی ہیں ۔جن کی دو بیٹیاں تھیں۔جن میں سے ایک شادی حضرت موسی علیہ سلام سے کیا تھا ۔ان کو اہل مدین کی طرف بھیجا گیا اور انہوں نے بھی آپ کے ساتھ وہی رویہ رکھا جو ان سے پہلے کفار نے حضرت شعیب علیہ السلام سے پہلے انبیاء کے ساتھ رکھا۔

ان کی قوم ناپ تول میں بہت کمی کرتی تھی۔ اور وہ لوگوں کو کم چیزیں دیا کرتے تھے۔ یہ راستے میں بیٹھ کر لوگوں کو ڈراتے اور لوگوں کو ایمان لانے سے منع کرتے تھے۔ اور خود کفر اور شرک کے اندھیروں میں بھٹکنے اور دوسروں کو بھی بھٹکانے کی کوشش کرتے تھے۔ پھر ہر دور کی طرح اس دور کے کفار اور متکبر لوگوں نے حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کو شہر سے نکالنے کی دھمکی دی۔ یہ مسلمان ٹس سے مس نہ کر سکی ۔پھر کافروں نے کمزور لوگوں کو اپنے جھوٹے کہاں نیوں اور جھوٹے حیلوں سے راہ حق سے ہٹانے اور ڈرانے کی کوششیں بھی کیں لیکن وہ ناکام ہوگئے۔

پھر آخر کار اللہ کا فیصلہ آگیا تو وہ عذاب میں گرفتار ہو کر ختم ہوگئے جیسے ان سے پہلے کی قومیں ختم ہوگئیں تھیں۔ اس عذاب کی کیفیت بھی قرآن میں اللہ نے بیان کی ہے۔ کہ پہلے ایک زور دار چیخ آئی پھر شدید زلزلے نے اس کا ایسا کام تمام کیا گویا کہ یہاں پر رہتے ہی نہ تھے۔

اس میں غور طلب بات تو یہ ہیں کہ کفار کا کیسا انجام ہوا۔ لیکن اس سے ان لوگوں کو سوچنا چاہیے جو اسلام کے اصولوں کے خلاف اقتصادی ترقی چاہتے ہیں۔ تاریخ بھی گواہ ہے جب اسلامی قوانین رائج تھے اس وقت مسلمانوں کی حالت کیا تھی۔ اس کے بعد کیا حالت ہوگئی۔

اللہ تعالی ہمیں شعیب علیہ سلام کی قوم سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم