سب سے پہلے شہید کی تعریف ملاحظہ کیجئے :
اصطلاحِ فقہ میں شہید اس مسلمان عاقل بالغ مسلمان کو کہتے ہیں جو بطور ظلم کسی آلہ جارحہ
سے قتل کیا گیا اور نفس قتل سے مال نہ واجب ہوا ہو اور دنیا سے نفع نہ اٹھایا ہو ۔
شہادت
کے قرآن و حدیث میں بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :
اللہ کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے : "ترجمہ :جو اللہ کی راہ میں قتل
کیے گئے انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تمہیں خبر نہیں ۔ (پ ، 2
البقرہ: 154)
اور فرماتا ہے : جو لوگ راہ خدا میں قتل کیے گئے انہیں مردہ نہ
گمان کر ، بلکہ وہ اپنے رب کے یہاں زندہ ہیں انہیں روزی ملتی ہے ۔ اللہ نے اپنے فضل سے جو انہیں دیا اس پر خوش ہیں اور
جو لوگ بعد والے ان سے ابھی نہ ملے ، ان کے لیے خوشخبری کے طالب کے ان پر نہ کچھ
خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ، اللہ تعالی کی نعمت اور فضل کی خوشخبری چاہتے ہیں اور
یہ کہ ایمان والوں کا اجر اللہ تعالی ضائع
نہیں فرماتا ۔ (پ 4 ، آل عمران: 169 تا 171)
اور حدیث پاک میں بھی اس کے فضائل بیان
کئے گئے ہیں :
شہادت صرف اسی کا نام نہیں کہ جہاد میں قتل کیا
جائے بلکہ ایک حدیث پاک میں فرمایا : اس
کے سِوا اور بھی شہادتیں ہیں ، مثلاً (1)
جو طاعون میں مرا شہید ہے، (2) جو ڈوب کر
مرا شہید ہے (3)جو جل کر مرا وہ شہید ہے (4)جس کے اوپر دیوار وغیرہ ڈہ پڑے اور
مرجائے شہید ہے ۔
(سنن النسائی، کتاب الجنائز ، باب
النھی عن البكاء على الميت ، الحديث : 1847 ص 2209 )
امام احمد کی روایت جابر رضی اللہُ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم) نے فرمایا: طاعون سے بھاگنے والا اس کی مثل ہے ، جو جہاد سے بھاگا اور
جو صبر کرے اس کے لیے شہید کا اجر ہے۔ (المسند
للإمام احمد بن حنبل مسند جابر بن عبد اللہ، الحديث: 14881 ، ج5 ، ص 142)
احمد و نسائی عرباض بن ساریہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو طاعون میں مرے ، ان کے بارے میں اللہ تعالی کے
دربار میں مقدمہ پیش ہوگا ، شہدا کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں یہ ویسے ہی قتل کیے گئے جیسے
ہم اور بِچھونوں پر وفات پانے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں یہ اپنے
بِچھونوں پر مرے جیسے ہم اللہ تعالی
فرمائے گا: ان کے زخم دیکھو اگر ان کے زخم مقتولین کے مشابہ
ہوں ، تو یہ انہیں میں ہیں اور انہیں کے ساتھ ہیں "دیکھیں گے تو ان کے زخم
شہدا کے زخم سے مشابہ ہوں گے ، شہدا میں شامل کر دیے جائیں گے ۔
(المسند للا مام احمد بن حنبل ، حديث العرباض بن
ساریۃ ، الحديث: 17159 ، ج6 ، ص 86، ماخوذ
بہار شریعت ج1 ، حصہ4 ص 857 ، 858 اور 860)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی
شہادت کا رتبہ عطا فرمائے ۔