قاری
احمد رضا (درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
دین
اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے دین اسلام نہ صرف والدین بہن بھائیوں استادوں کے حقوق
بیان کرتا ہے بلکہ ملازم و نوکر کے حقوق بھی بیان فرماتا ہے چنانچہ آپ بھی نوکر و
ملازم کے چند حقوق ملاحظہ فرمائیے۔
(1)استطاعت کے مطابق کام لینا:
مالک
کو چاہیے کہ اپنے نوکر پر اس کی استطاعت کے مطابق بوجھ ڈالے اور اس کے کام میں کمی
کرتا رہے، جس طرح کہ رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم اپنے
خادم کے عمل میں جتنی کمی کرو گے تمہارے اعمال نامہ میں اتنا ہی ثواب لکھا جائے
گا۔(صحیح ابنِ حبان، کتاب العتق، باب التخفیف عن الخادم، رقم 4293، ج 4، ص 255)
(2)مدد کرنا:
اگر
کوئی کام مشکل ہو تو مالک کو چاہیے کہ خود بھی اس کی مدد کرےجس طرح کہ حضور علیہ
السلام نے فرمایا غلام کو کسی ایسے کام کی ذمہ داری نہ دو جو اس کے لیے دشوار ہو
اگر ایسے کام کی ذمہ داری سونپ ہی دے تو پھر خود بھی اس کی مدد کرے۔ (مسلم ص 700،
حدیث: 4313)
(3)نرمی و رحم کرنا:
آدمی
کو اپنے ملازم پر سختی نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کے ساتھ نرمی اور رحم دلی سے پیش
آئے حضور علیہ السلام نے بھی رحم دلی کے حوالے سے فرمایا اللہ اس پر رحم نہیں کرتا
جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔(بخاری، 4/532، حدیث: 7376)
(4)احکامات شرعیہ کو بجالانے کا حکم دینا:
مالک
کو چاہیے کہ اپنے غلام کو نیکی کا حکم دیتا رہے اور اس سے نماز وغیرہ عبادات کا
بجا لانے کا حکم دیتا ر ہے کیونکہ حضور علیہِ السلام نے فرمایا: خبردار تم سب
چرواہے ہو اور تم سب سے اپنی رعیت کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ (مراۃ المناجيح، شرح
مشکوۃ المصابيح)
(5)اچھا لباس زیب تن کروانا:
مالک
کوچاہیے کہ اپنے ملازم کو اچھا لباس پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے:حضور علیہ السلام
نے فرمایا:اپنے ماتحت کو وہی پہنائے جو خود پہنتا ہے۔ (مسلم، ص 700 حدیث 4313)
موجودہ
احادیث سے درس حاصل کرتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ اپنے ماتحتوں سے اچھا سلوک کریں اور
ان کے حقوق کا خیال رکھیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے ماتحتوں سے اپنے
بھائیوں جیسا سلوک کرنے کی توفیق عطا فرما ئے۔