دنیا و آخرت میں سلامتی ایک بڑی
نعمت ہے ، کہ اس نعمت میں بہت سی نعمتیں ہیں۔ جیسے دنیا
میں مصیبتوں ، پریشانیوں اور گناہوں سے حفاظت ، ایمان کی سلامتی ، قبر و حشر میں
کامیابی وغیرہ۔ اس نعمت کا ہر مسلمان طالب ہے ، لیکن اس کو پانے کے لئے اسلام نے
جو اصول بتائے ہیں ان کو اپنانے والے کم ہیں۔ حالانکہ یہ سلامتی کو پانے کا بہتریں
ذریعہ ہیں۔
یہاں
سلامتی کے تین بڑے اصول بیان کئے جاتے ہیں:
١ ۔تقلیل
کلام
٢ ۔تقلیل
طعام
٣ ۔تقلیل
منام
یہ ایسے اصول
ہیں کہ اسلام میں تو پسندیدہ ہیں ہی ، غیر مسلموں نے بھی ان کو پسند کیا ہے۔
تقلیل
کلام:
کم بولنا سلامتی کا بہترین اصول ہے ، پیارے آقا صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: جو سلامت رہنا چاہتا ہے اس پر
خاموشی لازم ہے۔( مسند ابی یعلی ، مسند انس بن مالک ، ٢٧١/٣ ، حدیث: ٣٥٩٥ ، رسالہ
ایک چپ سو سکھ صفحہ ١ )
کم
بولنے کے بے شمار فوائد ہیں:
کم بولنے میں
عزت و وقار ، دین و اخلاق ، اعمال صالحہ اور وقت کی حفاظت ہے ، یہ حافظے کی مظبوطی
اور حکمت و دانائی ملنے کا سبب ہے ، دنیاوی ، اخروی آفات، گناہ اور فتنہ و فساد سے
بھی حفاظت ہے ، نیز دل کی سختی ، دین میں سستی اور رزق میں تنگی سے بھی حفاظت ہے۔
( تنبیہ الغافلین ص 64 65 66 ، خاموش شہزادہ ملتقطا۔ )
ایک
بزرگ فرماتے ہیں :
خاموشی عبادت ہے بغیر محنت کے ،ہیبت ہے بغیر سلطنت کے ،قلعہ ہے بغیر دیوار کے ،
فتحیابی ہے
بغیر ہتھیار کے ،آرام کراما کاتبین کا ،قلعہ ہے مؤمن کا ،شیوہ ہے عاجزوں کا ،دبدبہ ہے حاکموں کا
،مخزن ہے حکمتوں کا ،جواب ہے جاہلوں کا
،(شاہراہ زندگی میں کامیابی کا سفر صفحہ 75 )
تقلیل
طعام:
کم کھانا بھی
سلامتی کا بہت اچھا اصول ہے۔ اس میں بے
شمار فوائد ہیں اور بہت سے امراض سے حفاظت ہے۔ بروز قیامت کوئی عمل ،ضرورت سے
زیادہ کھانے کو ترک کرنے سے افضل نہ ہوگا کہ یہ سنت ہے۔( احیاء العلوم ج 3 ص 91) (
پیٹ کا قفل مدینہ ص 39)
کم کھانے میں
دل کی سختی اور اعضاء میں فتنہ سے حفاظت ہے ، علم و فہم کو برقرار رکھنے ، عبادت
پر استقامت ملنے میں معاون ہے ، دنیا میں بوجھ ، موت کے وقت بو ، اور آخرت میں
پریشانی سے حفاظت ہے ، آنکھ ، زبان ، گلے ، سینے ، پیٹ ، پھیپڑے ، جگر ، اور پتے
کے امراض ، دماغی ، نفسیاتی امراض ، شوگر ، BP
، ڈپریشن ، فالج ، لقوہ وغیرہ امراض سے بھی حفاظت ہے۔ (گھریلو علاج ص 77 ، پیٹ کا
قفل مدینہ ، تنبیہ الغافلین ص 889 ملتقطا۔
)
لہذا ہمیں
چاہئے کہ حدیث کے مطابق بھوک کے تین حصے کرلیں۔ غزا ، پانی ، اور ایک حصہ ہوا کا۔ إن شاءالله بے شمار فوائد حاصل ہوں گے اور %80
امراض سے حفاظت ہو گی۔
تقلیل
منام:
کم سونا بھی
سلامتی کا اہم ترین اصول ہے۔ لیکن مراد یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ نہ سوئے۔ کیونکہ
نیند کی مخصوص مقدار جو درکار ہے اس سے کم سونا بھی نقصان دہ ہے۔ تحقیق کے مطابق
15 سے 40 سال والوں کے لئے 7 سے 8 گھنٹے جبکہ 40 سے زائد عمر والوں کے لئے 6 گھنٹے
کی نیند ضروری ہے۔ ( ماہنامہ فیضان مدینہ شمارہ 2 ، فروری2017 ، ص 18 )
جبکہ اس
مقدار سے زیادہ سونا نقصان دہ ہے۔ روایت ہے کہ بارگاہ رسالت صلی
اللہ علیہ وسلم میں عرض کی گئی: کیا جنتیوں کو نیند آئے گی؟ ارشاد فرمایا: نیند موت کی بہن ہے اور
جنتیوں کو موت نہیں آئے گی۔(مشکوة المصابیح ، 336/2 ، حدیث 5654 )
اس حدیث میں
نیند کی کثرت کی مذمت کی طرف اشارہ ہے ، کیونکہ اس میں دنیاوی ، اخروی نقصانات بہت
ہیں۔ (ماہنامہ فیضان مدینہ شمارہ 2 ، فروری 2017 ، ص 18 19 )
جبکہ
کم سونے کے بے شمار فوائد ہیں:
غفلت دور
ہوتی ہے ، بلغم کی کثرت ، معدہ کی کمزوری اور منہ میں بدبو سے حفاظت ہوتی ہے ، نظر
، جسم اور حافظے کی کمزوری سے بچت ، اور عمر میں برکت ہوتی ہے۔ ( ماہنامہ فیضان
مدینہ شمارہ 2 ، فروری 2017 ، ص 19،پیٹ کا قفل مدینہ ص 25 ، حافظہ کیسے مظبوط ہو ،
ص 176 ملتقطا )۔
اللہ پاک
ہمیں ان تینوں اصولوں پر عمل کرنے کی سعادت نصیب فرمائے ۔ آمین