عشق کی ایک علامت'' اطاعتِ
محبوب''بھی ہے،انسان کو جس سے عشق ہوتا ہے وہ اس کی اداؤں کو وہ بالقصد و بلا قصد
اختیار کرتا ہے اور جب انسان کی محبوب ہستی وہ ذات ہو جو خالق ِکائنات کو بھی
محبوب ہے اور وہ شخصیت ہو جس کی پیروی کے لیے '' سُنت'' جیسا میٹھا لفظ استعمال
ہوتا ہے،تو ایسے محبوب کی اداؤں کو اپنانے کی لذت وچاشنی الفاظ میں بیان نہیں کی
جاسکتی۔سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اصحابی کاالنجوم فبا یھم اقتدیتم اھتدیتم
چونکہ صحابہ کرام علیھم
الرضوان
ہمارے مقتدا ہیں، لہذا ان کو سنتِ
رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا کیسا جذبہ تھا ، اس ضمن میں چند واقعات ملاحظہ فرمائیے:
1 ۔سیدنا ابو درداء رضی
اللہ عنہ جب
بھی بات کرتے تو مسکراتے، عرض کی گئی:"آپ اس عادت کو ترک فرما
دیجئے ورنہ لوگ آپ کو احمق سمجھنے لگیں گے" فرمایا: میں نے جب رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو بات کرتے دیکھا یا سناتو آپ کو مسکراتے ہی دیکھا۔
(مسند احمد، مسند الا نصار 171/8 حدیث: 21791)
2۔ سیدنا نافع رضی
اللہ عنہ فرماتے
ہیں: میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہ عنہ کے
ساتھ کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں
مزمار( باجا) بجانے کی آواز آنے لگی ابنِ عمر رضی اللہ
عنہ نے اپنے
کانوں میں اُنگلیاں ڈال دیں اور راستے سے دوسری طرف ہٹ گئے اور دور جانے کے بعد
پوچھا:نافع آواز آرہی ہے؟ میں نے عرض کی: اب نہیں آ رہی، تو کانوں سے اُنگلیاں
نکالیں اور ارشاد فرمایا: ایک بار میں حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کے
ساتھ کہیں جا رہا تھا، سرکار
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا جو میں نے کیا۔(ابو داؤد ج 4، ص 307، حدیث: 4924)
3۔ سیّدنا انس بن مالک رضی
اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ کہ ایک درزی نے پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، میں بھی آپ کے ساتھ شریک تھا، کھانے میں روٹی کے ساتھ کدو ملا گوشت کا سالن پیش کیا گیا میں نے آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کو
کدو شریف تلاش کر کے تناول فرماتے دیکھا اُس دن کے بعد سے میں کدو شریف کو بہت
پسند کرتا ہوں۔
(بخاری،2/17 ، حدیث:2592)
کسی شاعر نے کیا خوب کہا
ہے۔
فنا اتنا تو ہو جاؤں میں تیری ذاتِ عالی میں
جو مجھ کو دیکھ لے اُس کو تیرا دیدار ہو جائے