بےشک صحابہ کرام علیہم الرضوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کیا کرتے تھے وہ زندگی کے ہر معاملے میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کو اپنانا چاہتے تھے پھر وہ معاملہ فرائض کا ہو یا عبادات کا، عام معاملات ہوں یا اپنی ذات ہو ہر کام کو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز اپنا کر کرنا چاہتے تھے اور اس کے لیے حتی الامکان کوششیں کرتے تھے صحابہ کرام کا سنت پر عمل کا جذبہ یہ بہت ہی کمال تھا، صحابیات کا بھی سنت پر عمل کا جذبہ بے مثال تھا۔

مندرجہ ذیل روایات سے صحابہ کرام اور صحابیات کا سنت پر عمل کیسا تھا واضح ہوتا ہے ۔ بات کی جائے فرائض کی تو سب سے پہلے ہمارے خلیفہ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اپنی ظاہری حیات میں تو اتباع کرتے ہی کرتے تھے، حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں بعض قبائل مرتد ہوگئے اور زکوۃ دینے سے انکار کر دیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کو جمع کرکے مشاورت کی تو ان میں اختلاف واقع ہو گیا آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مشورہ طلب کیا تو انہوں نے فرمایااے امیرالمومنین! اگر آپ نے ان لوگوں سے ایسی ادنیٰ سی شے بطور زکوۃ نہ لی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے تھے تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت ہوگی۔

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہنے یہ سن کر عرض کیا "اچھا اگر ایسا ہے تو میں ان کے خلاف جہاد کروں گا" (کتاب فیضان صدیق اکبر، صفحہ 146)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا سنت پر عمل کا یہ عالم تھا کے مخالفین سنت کے خلاف اعلان جنگ فرما دیا اسی طرح صحابہ کرام اپنے حلقے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرماتے پھر چاہے وہ کسی بھی منصب پر فائز کیوں نہ ہوں۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ٢٥لاکھ مربع میل کی سلطنت کے مقتدر فرمانروا تھے۔ لیکن لباس پھٹا پرانا کبھی مسجد کی سیڑھیوں میں سو جاتے ہیں اور کھجور کھا کر اللہ کا شکر ادا کرتے آپ کی صاحبزادی حضرت ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا چند لوگوں کی درخواست پر اچھا کھانے اچھا پہننے کی درخواست کرتیں تو آپ فرماتے :اےبنت عمر تم خوب جانتی ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق خلیفہ اول نے زُہدانہ اور غریبانہ زندگی بسر کی۔

میری آرزو بھی یہی ہے کہ میں ان عظیم شخصیتوں کا انداز زندگی اختیار کروں۔

(شان صحابہ ، صفحہ 112 تا113)

خلیفہ ثانی فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے تمام آسائشوں کو ترک فرما دیا اور پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز زندگی کو اپنانے کی تمنا کی اور سنت پر عمل کے زبردست جذبے سے اسی خواہش کو پورا فرما یا، سنت پر عمل کا جذبہ اس بات سے اور واضح ہوتا ہے کہ جو چیز آپ علیہ السلام شوق سے تناول فرماتے ہیں وہ چیز صحابہ کرام کی مرغوب غذا بن جاتی۔

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کو معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کدو شریف شوق سے تناول فرماتے ہیں تو وہ بھی اس کو پسند فرمانے لگے اسی طرح جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے صحابہ بھی اس کو پسند فرماتے جیسے حضرت عبیدہ بن جریج نےجب دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا جوتا پہننا پسند فرمایا جس میں بال نہ ہو تو حضرت عبیدہ کو بھی ایسا جوتا پہننا اچھا لگنے لگا (صحابہ کرام کا عشق رسول ،صفحہ 26تا 27)

صحابیات بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کا بے مثال جذبہ رکھتی تھیں میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی کوشش کرتیں ۔

روایت ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ اگر میرے ماں باپ بھی اٹھا دیئے جائیں تو بھی میں یہ رکعتیں نہ چھوڑوں ۔

مفتی احمد یار خان نعیمی مراۃالمناجیح میں اس حدیث کی شرح میں تحریر فرماتے ہیں یعنی اشراق کے وقت اگر مجھے خبر ملے کہ میرے والدین زندہ ہو کر آ گئے ہیں تو ان کی ملاقات کے لیے بھی یہ نفل نہ ہو چھوڑ وں بلکہ نفل پڑھوں پھر ان کی قدم بوسی کروں۔

(فیضان عائشہ صدیقہ، ص 475)

اللہ اللہ! حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نماز ِچاشت کی ادائیگی بے شک سنت پر عمل کے جذبے کی شدت کو واضح کر رہی ہے۔اسی طرح آپ علیہ السلام کی پیاری شہزادی خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنہا کا سنت پر عمل کا جذبہ اس کی مثال محال ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں میں نے اندازِ گفتگو اور بیٹھنے میں حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بڑھ کر کسی اور کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔(خاتون جنت، ص124)

حضرت سیدنا مسروق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع تھیں اور ہم میں سے کوئی غیر حاضر نہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ وہاں تشریف لائیں آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا چلنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چلنے سے ذرا برابر مختلف نہ تھا۔

(شان خاتون جنت ،ص 121)

حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسی محبت تھی کیا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہا کی ہر ہر ادا سنت مصطفی کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہوئی تھی ۔

تمام روایات سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا سنت پر عمل کا جذبہ کیسا تھا؟ واضح طور پر معلوم ہوتا ہے ،صحابہ کرام سنت کی مخالفت کو برداشت نہ کرتے تھے آسائشوں کو ترک کرکے بس پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرماتے اور یہ جذبہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا کو ادا کرنے کی کوشش کرتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے انتہا محبت کی وجہ سے تھا۔