یقینا کامیابی و کامرانی یہی ہے کہ بندہ فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالے کیونکہ دنیا و آخرت میں کامیابی کا وظیفہ جو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو خاص طور پر جوعطا فرمایا وہ یہ ہے کہ فتنوں کے زمانے میں سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھام لیا جائے ۔

چنانچہ حضور علیہ السَّلام نےفرمایا: میرے بعد تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ امت میں کثیر اختلافات دیکھے گا ایسے حالات میں تم پر لازم ہے کہ میری سنت اور خلفاء راشدین کے طریقے کو مضبوطی سے تھام لو۔ (ابو داود ،کتاب السنۃ، باب فی لزوم السنۃ، حدیث: 4607)

قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے جابجا اپنی محبت کے حصول کے لیے اپنے حبیب کی اتباع کو لازمی قرار دیا : قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (آل عمران آیت: 31 )

یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اتباع سنت بھی کرتے تھے اور کسی سنت کو ترک نہیں کرتے تھے

صحابہ کرام کا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا جذبہ کیسا ہوا کرتا تھا اس بارے میں چند واقعات ملاحظہ فرمائی

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حجر اسود کے پاس تشریف لائے اور اسے بوسہ دے کر فرمایا :خدا کی قسم میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے ہرگز بوسہ نہ دیتا ۔(مسلم شریف ،کتاب الحج ،باب استحباب تقبیل الحجر الاسود فی الطواف ،ص 478 ج 281)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما ایک جگہ اپنی اونٹنی کو چکر لگوا رہے تھے لوگوں نے ان سے اس کا سبب پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اسکی حکمت تو نہیں جانتا مگر اس جگہ میں نے تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا اسی لیے میں بھی ایسا کر رہا ہوں۔(شفا شریف ص 15 الجزء الثانی )

حافظ ابو شیخ عبد اللہ بن محمد اصبہانی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے الفاظ نقل فرمائے کہ: فانا احب القرع لحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایاہ یعنی میرا تجھ سے محبت کے تعلق کی فقط یہی وجہ ہے کہ میرے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے محبت فرماتے تھے ۔اخلاق النبی وآدابہ ذکر اکلہ للقرع ومحبتہ لہ صلی اللہ علیہ وسلم ص 125 حدیث :631 دار الکتب العربی )

ان واقعات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے کس قدر محبت کیا کرتے تھے اور انھیں سنت پر عمل کرنے کا کس قدر جذبہ ہوا کرتا تھا ۔

کاش کہ ہم بھی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری سنتوں پر عمل کرنے والے بن جائیں پانی پئیں تو سنت کے مطابق ،کھانا کھائیں تو سنت کے مطابق ،عمامہ شریف سجائیں، لباس تبدیل کریں ،سواری پر سوار ہو تو سنت کے مطابق الغرض ہر ہر کام میں سنت پر عمل کرنے والے بن جائیں ۔

اللہ رب العزت ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی سنت مصطفی سے محبت کا ایک حصہ عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم