نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم امتِ مسلمہ میں افضل اور برتر ہیں، اللہ پاک نے ان کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت،اور اعانت کے لئے منتخب فرمایا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر حکم پرلبیک فرماتے، عمل کرتے، یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی عظیم نشانی ہے کیوں کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر کام میں اطاعت کی جاتی ہے۔

اللہ کریم نے بھی یہی حکم فرمایا:" اور جو شخص رسول کی اطاعت کرے گا، اس نے اللہ کی اطاعت کی۔"

" تم فرما دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہوں کومعاف فرما دے گا۔"

انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد تمام انسانوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب سے زیادہ تعظیم و تو قیر کے لائق ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ ان مبارک ہستیوں نے قرآن و حدیث کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کیا۔

آج کے دور میں ان سب قربانیوں کا تصور بھی بہت مشکل ہے، لیکن صحابہ کرام کو یہ سعادت حاصل تھی رضی اللہ عنہم کہ وہ آقا دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخِ زیبا کی زیارت کرتے، دنیا جہاں کی کوئی نعمت بھی اس کے برابر نہیں ہوسکتی وہ آپ کی صحبتِ فیض سے ہر وقت مستفیض ہوتے رہےاور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرمان پہ عمل کیا اور آپ کی پسند کو اپنی پسند رکھا۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہکو کسی نے دیکھا کہ وہ شوربے میں کدو شریف نکال کر کھا رہے ہیں، کہا گیا: کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟( اس پر فرمایا) کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا۔

طبیعت کا اختلاف یہ ایک فطرتی عمل ہے لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے میں کو ترک کرتے ہوئے حضور رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے خود کو آپ کی محبت کے سانچے میں ڈھال لیا، اس چیز کا انتظار نہیں کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کیا ہے اور نہ کبھی سوال کیا، علاوہ لبّیک کہنے کے کچھ نہ بولے، گویا کہ سنت سے محبت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا وصف ہے جو ہر مسلمان ، ان سے محبت رکھنے والے میں ہونا چاہیے ۔

صحابی رسول حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر لمحہ پیشِ نظر رکھتے تھے اور بات بات میں فرماتے تھے:میرے دوست صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ لیا ، میں نے اپنے دوست صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتےسنا۔"ان کی خدمت میں کسی نے دو چادریں پیش کیں، انہوں نے ایک کا ازار بنایا اور ایک کی چھوٹی کملی اوڑھ لی اور دوسری غلام کو دے دی، گھر سے نکلے تو لوگوں نے کہا: آپ دونوں چادریں خود استعمال کرتے تو بہتر ہوتا، فرمایا: یہ صحیح ہے لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا ہے کہ جو تم کھاتے پہنتے ہو وہی تم اپنے غلاموں کو بھی کھلاؤ پہناؤ۔

اسی طرح حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہ وہ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو اپنا دستورُ العمل رکھتے،ایک مرتبہ چند اعراب نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کے بعض صدقہ وُصول کرنے والے ہم پر ظلم کرتے ہیں، فرمایا: "کہ ان کو راضی رکھو، اعراب نے کہا: اگر وہ ظلم کریں، تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو راضی رکھو ، اس ارشاد کے بعد سے کسی صدقہ وصول کرنے والے کو جریر رضی اللہ عنہ نے ناخوش نہیں کیا ۔

( شرح سنن ابن ماجہ ، ج اول)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تکالیف برداشت کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو عام کرتے، اس پر عمل کرتے، یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی عظیم علامت ہے، صحابہ کرام نے آپ کے ہر فرمان پر عمل کیا خواہ اِس کو ان کی عقل تسلیم کرے یا نہ کرے، جیسا کہ:

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر ِاسود کو بوسہ دینے کے بعد فرمایا: میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نفع دیتا ہے ‏ نہ نقصان اور اگر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوتجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ا س قول سے مراد یہ تھی کہ لوگوں کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا ء پر بر انگیختہ کیا جائے۔

کیوں کہ آپ کا بوسہ دینے کی وجہ صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع تھی، ہر مسلمان میں ایسا ہی اطاعت کا جذبہ ہونا چاہیے، عشقِ رسول میں اضافے کا نسخہ، اگرچہ ہر مسلمان کے دل میں فطری طور پر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت موجودہوتی ہے لیکن کوشش کرکے اس محبت میں اضافہ کرنا بہت بڑی سعادت مندی ہے، اس میں اضافہ کرنے کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل، صحابہ کرام کا سنت پر عمل کرنا اور آپ سے محبت کے واقعات کی معرفت حاصل کرنے سے ہوگا۔

اللہ کریم ہمیں دل و جان ، زبان و قلم سے ہر صحابی رضی اللہ عنہ کی تعظیم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور جنت میں ان کے قدموں میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین