اتباع سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم:

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ اور آپ کی سنتِ مقدسہ کی اتباع ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے۔ اللہ رب العزت کا فرمان عالیشان ہے : قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)تَرجَمۂ کنز الایمان:اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(سورہ آل عمران:31)

اسی لیے ہدایت کے چاند تارے، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین آپ کی ہر سنت کریمہ کی اتباع اور پیروی کو اپنی زندگی کے ہر قدم پر اپنے لئے لازم ایمان اور واجب العمل سمجھتے تھے اور سنت مبارکہ کے معاملہ میں کسی بھی عمل میں سنت کے تر ک کو بالکل ناگوار سمجھتے تھے۔

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی آخری تمنا: امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی وفات سے چند گھنٹے قبل حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سے دریافت فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے کتنے کپڑے تھے اور آپ کی وفات کس دن ہوئی اور یہ سب پوچھنے کی وجہ یہ تھی کہ آپ کی انتہائی تمنا تھی کہ زندگی کے ہر لمحے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کیا ہے اور مرنے کے بعد بھی میرا کفن اور وفات کے دن کی مطابقت میں بھی آپ کی سنت کی اتباع مجھے نصیب ہو جائے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اور بھنی ہوئی بکری : ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا گزرایک ایسی جماعت پر ہوا جن کے سامنے کھانے کے لئے مسلّم بکری بھنی پڑی تھی ۔ ان لوگوں نے آپ کو کھانے کی دعوت دی تو آپ نے یہ کہہ کر کھانے سے انکار فرما دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے اور کبھی جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر نہ کھائی، میں بھلا ان لذیذ اور پر تکلف کھانوں کو کھانا کیسے گوارا کروں گا۔

حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کاپرنالہ:

منقول ہے حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کا مکان مسجد نبوی سے ملا ہوا تھا اس مکان کا پرنالہ بارش میں آنے جانے والے نمازیوں کے اوپر گرا کرتا تھا امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پرنالے کو اکھاڑ دیا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ جناب عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم اس پرنالے کو حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے میری گردن پر سوار ہوکر اپنے مقدس ہاتھوں سے لگایا تھا تو امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا :اےعباس! مجھے اس بات کا علم نہ تھا اب میں آپ کو حکم دیتا ہوں کہ آپ میری گردن پر سوار ہوکر اس پرنالے کو اپنے ہاتھوں سے اسی جگہ لگا دیں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔

اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم : ہر امتی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ہے کہ امتی ہر حال میں ہر قدم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے۔

قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔

اور ایک دوسری جگہ پر قرآن پاک میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ترجمہ :اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اس کو ان کا ساتھ ملے گا جن پر انعام فرمایا یعنی انبیاء، صدیق اور شہید ،یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔(سورۃ النساء:69)

قرآن پاک کی یہ مقدس آیات یہ واضح بیان کر رہی ہیں کہ اطاعت رسول کے بغیر اسلام کا تصورہی نہیں کیا جاسکتا- صحابہ کرام نے اس سے لازم و ملزوم جذبے کو اختیار کیا ۔

کدو سے محبت :حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک درزی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی میں بھی آپ کے ساتھ موجود تھا انہوں نے روٹی اور شوربہ پیش کیا جس میں خشک گوشت کی بوٹیاں اور کدو کے ٹکڑے پڑے تھے میں نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے تناول فرماتے تھے اسی لئے میں اس دن سے ہمیشہ کدو کو بہت محبوب رکھتا ہوں ۔

منقول ہے حضرت امام ابو یوسف علیہ الرحمۃ کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا تو اس مجلس میں ایک شخص نے کہا کہ میں اس کو پسند نہیں کرتا تو آپ علیہ الرحمۃ نے تلوار کھینچ لی اورفرمایا اپنے ایمان کی تجدید کرو ورنہ میں تجھے قتل کر دوں گا۔

اللہ کریم ہمیں بھی ایسے جذبۂ اطاعت سے مالا مال فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم