صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُم کا سنت پر عمل کا
جذبہ بہت ہی منفرد اور نرالہ ہوا کرتا تھا آئیے ہم صحابہ کرام کے سنت پر عمل کے
جذبے کے چند واقعات ملاحظہ کرتے ہیں :
حضرت عمر
فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دے کر فرمایا
’’خدا کی قسم! میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے،نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان۔
اگر میں نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو تجھے بوسہ دیتے نہ
دیکھا ہوتا تو تجھے میں ہر گز بوسہ نہ دیتا۔
(مسلم، کتاب
الحج، باب استحباب تقبیل الحجر الاسود فی الطواف، ص ۶۶۲ ،الحدیث: ۲۵۱)
حضرت عثمانِ
غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے
ایک بار پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر آپ مسکرانے لگے اور ساتھیوں سے فرمایا ’’
کیاتم مجھ سے اس چیز کے بارے میں پوچھو گے نہیں جس نے مجھے مسکرایا؟ انہوں نے عرض
کی: اے امیرُ المؤمنین! رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُ، آپ کس چیز کی وجہ سے مسکرائے تھے؟ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا
’’ایک بارحضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ا س جگہ کے قریب ہی وضو فرمایا تھا اور فراغت کے بعد مسکرائے تھے اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے فرمایا تھا ’’کیاتم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ
کس چیز نے مجھے مسکرایا؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی : یارسولَ اللہ
!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، کس چیز نے
آپ کو مسکرایا؟ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا ’’بندہ جب وضو کا پانی منگوائے پھر اپنا چہرہ دھوئے تواللہ تعالیٰ اس کے چہرے کے گناہ مٹا دیتا ہے،پھر
اپنی کہنیاں دھوئے تو کہنیوں کے ،سر کا مسح کرے تو سر کے اور اپنے قدموں کو دھوئے
تو قدموں کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (تو میں نے انہی کی ادا کو اداء کیا ہے )
(مسند
امام احمد، مسند عثمان بن عفان ،الحدیث: ۴۱۵)
حضرت عبداللہ بن
عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما ایک
جگہ اپنی اونٹنی کو چکر لگوا رہے تھے ۔ لوگوں نے ان سے اس کا سبب پوچھا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا’’ میں (اس کی حکمت) نہیں جانتا، مگر
اس جگہ میں نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو
ایسا کرتے دیکھا تھا اس لئے میں بھی ایساکر رہا ہوں۔
(شفا شریف،
الباب الاول: فرض الایمان بہ، فصل واما ما ورد عن السلف فی اتباعہ، ص۱۵ ، الجزء الثانی )
ان واقعات کو
ملاحظہ کرنے کے بعد ہمارے اندر بھی یہ جذبہ ہونا چاہیے کہ ہم پیارے آقا صلی اللہ
علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیں ۔آئیے سنت پر عمل
کرنے والوں کے لیے خوشخبری مالاحظہ فرمائیے۔
حضرت سیّدنا
ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِی عِنْدَ
فَسَادِ اُمَّتِی فَلَہُ اَجرُ مِائَۃِ شَہِیْدٍ ترجمہ : جو
فسادِ امّت کے وقت میری سنّت پر عمل کرے گا اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔
(مشکاۃ
المصابیح،1،ص55، حدیث: 176)
تِری
سنتوں پہ چل کرمِری روح جب نکل کر
چلے
تو گلے لگانامدنی مدینے والے