اسلام میں صلہ رحمی، یعنی رشتہ داروں سے حسن سلوک، کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور قطع رحمی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں صلہ رحمی سے رزق میں برکت اور عمر میں درازی کی بشارت، جبکہ قطع رحمی کرنے والوں کے لیے جنت سے محرومی کی وعید ہے۔

( 1) رشتہ داروں سے اچھا سلوک : وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا

ترجمہ کنز العرفان : اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی اورپاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو) بیشک اللہ ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو متکبر، فخرکرنے والا ہو۔ (سورۃ النساء پارہ 5 آیت 36)

(2) رشتہ داروں پر خرچ کرنا: اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِۙ و السَّآىٕلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِۚ

ترجمہ کنز العرفان : اللہ کی محبت میں عزیز مال رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اورمسافروں اور سائلوں کو اور (غلام لونڈیوں کی) گردنیں آزاد کرانے میں خرچ کرے ۔ (سورۃ البقرہ پارہ 2 آیت177 )

(3) اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْؕ-وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓىٕكُمْ مَّعْرُوْفًاؕ-كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا

ترجمہ کنز العرفان : یہ نبی مسلمانوں کے ان کی جانوں سے زیادہ مالک ہیں اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور مومنوں اور مہاجروں سے زیادہ اللہ کی کتاب میں رشتے دار ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرو۔ یہ کتاب میں لکھاہوا ہے۔ (سورۃ الاحزاب پارہ 21 آیت6 )

(4) رزق کشادہ: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:من أحب أن يُبسط له في رزقه ويُنسأ له في أثره فليصل رحمه ترجمہ: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کا رزق کشادہ کیا جائے اور اس کی عمر دراز کی جائے، اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ (صحیح بخاری: کتاب الادب، باب صلۃ الرحم وتأكيدها، حدیث نمبر 5986)یہ حدیث صحیح بخاری کی ہے اور اس میں صلہ رحمی (رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک) کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

(5)قطع تعلقی: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ ترجمہ: قطع رحمی کرنے والا (رشتہ داروں سے تعلقات توڑنے والا) جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (صحیح بخاری: کتاب الادب، باب اثم القاطع، حدیث نمبر 5984)

یہ حدیث صلہ رحمی کی اہمیت اور قطع رحمی (رشتہ داروں سے تعلقات توڑنا) کی سخت ممانعت کو واضح کرتی ہے۔

صلہ رحمی اسلامی معاشرتی زندگی کا اہم ستون ہے، جو خاندانوں کو مضبوط اور مربوط رکھتا ہے۔ اس کی پابندی سے نہ صرف دنیاوی برکات حاصل ہوتی ہیں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی ملتی ہے۔ قطع رحمی سے خاندانوں میں انتشار اور معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے، جسے اسلام سختی سے ناپسند کرتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو رشتہ داروں کے حقوق کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ محبت و حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے۔