ذو رحم رشتےداروں کے حقوق اسلام میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ قرآن و سنت میں ان رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک، مدد، اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ ذو رحم رشتےدار وہ ہیں جن سے نسب یا قرابت کی بنا پر رشتہ ہے، جیسے والدین، بہن بھائی، چچا، پھوپھی، خالہ، اور ان کے بچوں وغیرہ۔ذو رحم رشتہ داروں کے حقوق کے حوالے سے قرآن مجید میں کئی آیات موجود ہیں۔ ان میں سے ایک اہم آیت سورۃ النساء پارہ (4) آیت (36) ہے :  

وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَّبِذِي الْقُرْبَىٰ ترجمہ کنز العرفان : اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں سے ۔

یہ آیت نہ صرف والدین کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت کو بیان کرتی ہے بلکہ ذو رحم رشتہ داروں کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ پر زور دیتی ہے۔ اس کے ذریعے اسلامی معاشرت میں رشتہ داروں کے حقوق کی پاسداری کی تاکید کی گئی ہے۔چنانچہ حدیث پاک میں ارشاد ہوتا ہے :

حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :إِنَّ الرَّحِمَ شِعْبَةٌ مِنَ الرَّحْمَةِ، فَصَلُوهَا يَرْحَمْكُمُ اللَّهُ ترجمہ: رشتہ داری اللہ کی رحمت کی ایک شاخ ہے، اس کو جوڑو، تاکہ اللہ تم پر رحم کرے۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2556)

اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذو رحم رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا اللہ کی رضا اور رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ چنانچہ اسلامی تعلیمات کے مطابق، ذو رحم رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور ان کی مدد کرنا، معاشرتی فلاح کی بنیاد ہے۔ ان کے حقوق میں بہت ساری چیزیں شامل ہیں:

(1)اخلاقی حسن سلوک : انہیں محبت، عزت، اور احترام دینا۔

(2)مالی مدد : ضرورت مند رشتہ داروں کی مالی مدد کرنا۔

(3)ملاقات اور رابطہ: انہیں وقت دینا اوران سے رابطے میں رہنا۔

(4)دعائیں: ان کے لیے دعا کرنا اور ان کی فلاح کی خواہش کرنا۔

(5)مشورہ اور مدد : مشکلات میں ان کی مدد کرنا اور مشورہ دینا۔

(6)سخاوت اور قربانی : اپنے رشتہ داروں کی مدد کے لیے مالی اور غیر مالی دونوں طرح کی قربانیاں دینا، جیسے ان کی بیماری میں عیادت کرنا یا ان کی مشکلات میں شریک ہونا۔

(7)جھگڑالو اور متنازعہ مسائل میں صلح : خاندان میں اگر کوئی جھگڑا یا تنازعہ ہو تو صلح کرانے کی کوشش کرنا، کیونکہ خاندان کی امانت داری اور ہم آہنگی کو فروغ دینا اہم ہے۔وراثتی حقوق: ذو رحم رشتہ داروں کو ان کے قانونی اور شرعی وراثتی حقوق دینا، کیونکہ وراثت میں ان کا حق ہوتا ہے۔

دینِ اسلام میں ذو رحم رشتہ داروں کے حقوق کی پاسداری اور ان کے ساتھ اچھے سلوک کو معاشرتی استحکام اور فرد کی روحانیت کی بہتری کے لیے بہت اہم سمجھا گیا ہے۔

اللہ پاک ہمیں اپنے رشتے داروں سے حُسنِ سلوک کی توفیق عطا فرمائے آمین