ہر شخص نگہبان ہے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا جس کے ماتحت جتنے زیادہ ہوں گے وہ اتنا ہی جواب دہ ہوگا تو جس خوش نصیب نے اپنے ماتحتوں اور اپنی رعایا کے ساتھ عدل انصاف شفقت و محبت خیر خواہی امانت داری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہوگا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائے گا اسے بروز قیامت عرشِ الہی کا سایہ نصیب ہوگا اور اس کا عدل و انصاف اس کے لیے باعث نجات ہوگا۔

مسلمان حاکم کی اطاعت کا حکم: اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں بالکل واضح اور صاف طور پر موجود ہے جس میں کسی طرح کا کوئی شبہ نہیں ہے، فرمان الہی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- (پ 5، النساء: 59)ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔

احادیثِ مبارکہ:

1- انصاف کرنا: حضرت عبد اللہ بن عمر بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں نور کے منبروں پر ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی حکومت اپنی اہل و عیال اور اپنے ماتحت لوگوں میں عدل و انصاف سے کام لیتے تھے۔ (مسلم، ص 783، حدیث: 4721)

2- دھوکا نہ دینا: جب اللہ اپنے کسی بندے کو رعایا پر حاکم بنائے اور وہ اس حال میں مرے کہ اپنی رعایا کو دھوکہ دیتا ہو تو اللہ اس پر جنت حرام فرما دے گا۔

ایک روایت میں ہے کہ وہ خیر خواہی کے ساتھ ان کا خیال نہ رکھیں تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا۔(بخاری، 4 /456، حدیث: 7150) مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ جو مسلمانوں کے امور پر والی بنایا جائے پھر ان کے لیے کوشش نہ کرے اور ان سے خیر خواہی نہ کرے تو وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم، ص 78، حدیث: 366)

3- حاکموں کےلئے دعائے مصطفیٰﷺ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے اس گھر میں رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور پھر ان پر سختی کرے تو تو بھی اس مشقت میں مبتلا فرما اور جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان سے نرمی پیش آئے تو تو بھی اس سےنرمی والا سلوک فرما۔ (مسلم، ص 784، حدیث: 4722)

اللہ پاک ہمیں حقوق کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین