ہر شخص نگہبان ہے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا جس کے ماتحت جتنے زیادہ ہوں گے وہ اتنا ہی زیادہ جوابدہ ہوگا۔ پھر جس خوش نصیب نے اپنے ماتحتوں اور اپنی رعایا کے ساتھ عدل و انصاف و شفقت و محبت و خیر خواہی و امانتداری اور صبر و تحمل کا مظاہر کیا ہوگا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائے گا  اسے براز قیامت عرش الٰہی کا سایہ نصیب ہوگا اور اس کا عدل و انصاف اُس کیلئے باعث نجات ہوگا اس کے برعکس جس حاکم نے اپنی رعایا کے ساتھ خیانت و ظلم و ستم و دھوکہ دہی اور حق تلفی کا مظاہرہ کیا ہوگا۔ اُن کی حاجات ضروریات کی طرف توجہ نہ دی ہوگی تو وہ دنیا آخرت میں نقصان اٹھائے گا، محشر کی گرمی میں اس کیلئے کوئی سایہ نہ ہوگا اور وہ رحمت خداوندی سے محروم رہے گا۔ اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے ماتھوں کے حقوق کی ادائیگی کی بھر پور کوشش کرے اور جتنا ہو سکے نرمی سے پیش آئے اور شفقت و محبت بھرا انداز اپنائے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو سکے۔

رعایا کے معنی: رعایا کے معنی مطیع و حاکم کے زیرِ فرمان لوگ، باجگزار، جمہور، عامتہ الناس، کرایہ دار، محکوم، زیر حمایت کے ہیں۔ رعایا کے چندحقوق درج ذیل ہیں۔

رعایا کے 5 حقوق:

1-رعایا پر سختی تنگی نہ کرنا۔ 2-رعایا کی ضرورت حاجت کو پور کرنا۔ 3-رعایا کے درمیان درست فیصلہ کرنا۔ 4-رعایا پر ظلم نہ کرنا۔ 5-رعایا کی خبر گیری کرنا۔

احادیثِ مبارکہ:

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک انصاف کرنے والے اللہ رب العزت کے ہاں نور کے منبروں پر ہوں گئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی حکومت اپنے اہل عیال اور اپنے ماتحت لوگوں میں عدل و انصاف سے کام لیتے تھے۔ (مسلم، ص 183، حدیث: 4721)

حضرت عائز بن عمرو ر ضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ عبید اللہ بن زیاد کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: اے لڑکے میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا بے شک برترین حکمران وہ ہیں جو رعایا پر ظلم کریں پس تو اپنے آپ کو ان میں شامل ہونے سے بچا۔ (مسلم، ص 786 ، حدیث: 4733)

تمہارے بہترین حکام وہ ہیں جو تم سے محبت کریں اور تم ان سے محبت کرو تم انہیں دعائیں دو وہ تمہیں دعائیں دیں اور تمہارے بدترین حکام وہ ہیں جن سے تم نفرت کرواور وہ تم سے نفرت کریں تم ان پر پھٹکار کرو وہ تم پر لعنت کریں۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! کیا اس وقت ہم ان سے تلوار کے ذریعے جنگ نہ کریں ؟ فرمایا ! نہیں جب تک وہ تم میں نماز قائم کریں اور جب تم میں سے کوئی اپنے حاکم کو کسی گناہ میں ملوث دیکھے تو اسے چاہیے کہ اس گناہ کو برا جانے مگر اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔ (مسلم، ص 795، حدیث: 4804)

اسلام میں اچھے و عادل حاکم کا بہت مقام و مرتبہ سے یہاں کے یہ بروز قیامت اللہ پاک کے سب سے نیک بندے ہوں گے نور کے منبروں پر ہوں گے ان کے مقام و مرتبے کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر لازم بہت سے فرائض و رعایا کے حقوق بھی دین اسلام میں بیان کیے گئے ہیں یہ ان اوصاف سے تب ہی مستفید ہو سکیں گے جب کہ اپنے فرائض و رعایا کے حقوق کو پورا کریں گےآئیے ان میں سے ایک فرض کا مطالعہ کرتے ہیں

1- خیر خواہی: حاکم کو چاہیے کہ رعایا کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی و بھلائی والا معاملہ کریں جس طرح رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ یعنی حکمران خیر خواہی کے ساتھ ان کا خیال نہ رکھے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا۔ (بخاری، 4 /456، حدیث: 7150)

اللہ پاک ہمیں حقوق العباد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین