پیارے اسلامی بھائیوں! اللہ کریم نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس دنیا میں مبعوث فرما کر احسانِ عظیم کیا ہے ان کے ذریعے سے ایمان ملا ۔آپ کے بے شمار حقوق ہیں جن میں سے چند بیان کئے جاتے ہیں:۔(1) ایمان و اتباع: نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا فرض ہے۔ آپ جو کچھ الله پاک کی طرف سے لائے ہیں اُس کی تصدیق فرض ہے۔ ایمان بالرسول کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ ارشاد باری ہے : وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِۘ(۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔(پ28،الحشر:7) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت واجب ہے، آپ کے احکامات کی تکمیل اور وہ چیزیں جو آپ نے منع فرمائی ہیں اُن سے بچنا ضروری ہے۔

(2) محبت و عشق: رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت واجب ہے۔ جنانچہ الله پاک ارشاد فرماتا ہے : قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) ترجمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا ۔(پ10،التوبہ : 24)اس آیت سے ثابت ہے کہ ہر مسلمان پر اللہ پاک اور اس کے رسول کی محبت واجب ہے کیونکہ اس میں بتا دیا گیا کہ تمہیں اللہ پاک اور اس کے رسول کی محبت کا دعویٰ ہے اس لئے کہ تم ایمان لائے ہو پس اگر تم غیر کی محبت کو اللہ اور رسول کی محبت پر ترجیح دیتے ہو تو تم اپنے دعوی میں صادق نہیں ہو اور اگر تم اس طرح محبت غیر سے اپنے دعوے کی تکذیب کرتے رہو گے تو خدا کے قہر سے ڈرو۔

(3) تعظیم و توقیر: ارشاد باری ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو ۔( پ 26، الفتح : 9،8) اس آیت میں اللہ پاک نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم و توقیر واجب کی ہے۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد باری ہے: ترجمۂ کنزالایمان: بے شک وہ جو تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں ۔( پ26،الحجرات:5) ایک دفعہ بعض لوگوں نے آپ کو حجروں کے باہر سے یا محمد کہہ کر پکارا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ (جامع اسباب النزول) اس میں بتایا گیا کہ اس طرح پکارنا بے ادبی ہے ایسی جرات وہ لوگ کرتے ہیں جن کو عقل نہیں۔

(4) درود شریف پڑھنا: اللہ پاک فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56)اس آیت میں اللہ پاک فرماتا ہے میں اور میرے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ اے مؤمنوں تم بھی اس وظیفے میں میری اور میرے فرشتوں کی پیروی کرو۔ یہاں وظیفے میں وہ مراد نہیں جو عوام میں مشہور ہے بلکہ یہاں وظیفے سے مراد کام ہے۔(5) زیارتِ قبرِ مبارک: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے روضے کی زیارت بالاجماع سنت اور فضیلتِ عظمیٰ ہے۔ اس بارے میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:۔ حدیث (1) جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت ثابت ہوگی۔( سنن دارقطنی، کتاب الج)حدیث (2) جو میری زیارت کے لئے اس طرح آیا کہ میری زیارت کے علاوہ کوئی اور چیز اس کو نہ لائی تو مجھ پر حق ہے کہ قیامت کے دن میں اُس کا شفیع ہوں گا۔ (معجم الاوسط للطبرانی) اس لئے ہمیں چاہیے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے روضے کی زیارت کے لئے بے چین رہیں۔