اریب بن یامین (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
کنزالایمان کراچی پاکستان)
حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنہوں نے انسان کو
انسان بنایا، بچیوں کو زندہ درگور کرنے والوں کو ان سے محبت کرنا سکھایا ، بڑوں کے
ادب و احترام کی تاکید کی، چھوٹوں پر شفقت کرنا سکھایا، بیواؤں، ضعیفوں اور کمزوروں
کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی تعلیم دی اور مخلوں سے خالق کا تعارف کرایا۔ آج ہم اپنے
نبی کے حقوق کو بھولے ہوئے ہیں۔ انہیں حقوق میں سے 5 حقوق درج ذیل ہیں:۔(1) رسولُ اللہ پر ایمان
لانا: ایمان کے بنیادی ارکان میں رسولُ اللہ پر ایمان لانا بھی داخل ہے۔ اگر کوئی
اللہ پر ایمان لانے کا دعویٰ کرے اور رسول پر ایمان کا انکار کرے تو وہ مؤمن نہیں
۔ ارشاد باری ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا
اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول
پر۔ (پ 5، النسآء: 136)(2) نبی کی اطاعت کرنا:
کیونکہ رسولُ اللہ کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔ اللہ نے
ارشاد فرمایا : مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ
اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ(۸۰) ترجمۂ
کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔(النساء:80)
اطاعت کیا ہے ؟ ارشادِ الہی ہے : وَ
مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور رسول جو کچھ تمہیں عطا فرمائیں وہ
لے لو اور جس سے منع فرمائیں (اس سے) باز رہو اور ۔(پ28،الحشر:7)
(3) نبی سے محبت کرنا: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت جزء ایمان ہے۔
محّمد کی محبت دین حق کی شرط
اول ہے
اس میں اگر خامی توسب کچھ
نامکمل ہے
حضرت سَیِّدُنا انس رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نورکے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کے
باپ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔ (مراۃ المناجیح)
(4) رسولُ اللہ کے صحابہ اور اہلِ بیت محبت: حضور سے محبت کا تقاضا
یہ ہے کہ انکے اصحاب اور اہلِ بیت سے محبت کی جائے۔حضرت عبداللہ بن مغفل سے روایت
ہے کہ حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جس نے ان (صحابہ) سے محبت کی،
تو میری محبت کی وجہ سے محبت کی۔ اور جس نے ان سے بغض رکھا، اس نے میرے بغض کی وجہ
سے بغض رکھا۔ (مراۃ المناجیح) حضر ت ابن عباس سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ا ور
میری محبت (پانے) لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو ۔ ( فیضانِ اہل بیت، ص 23) اللہ ہمیں
گستاخ صحابہ اور اہلِ بیت سے پناہ عطا فرمائے۔
(5) خاتم النبیین ماننا: ارشاد باری ہے۔ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ
لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول
ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ22،الاحزاب:40)جو حضور کو خاتم النبیین نہیں مانے وہ
بھی کافر ہے اور جو نبوت کا دعوی کرے وہ بھی کافر ہے۔ اللہ ہمیں ایسے لوگوں سے
پناہ عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم