حضور سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی امت سے بے پناہ محبت فرماتے تھے اور پیدائش سے لے کر ظاہری وفات تک ہر لمحہ اپنی امت کی یاد و فکر میں رہتے، یہاں تک کہ اپنی امت کی خاطر رو رو کر دعائیں فرماتے۔ وہ امتی جو ابھی پیدا بھی نہ ہوا لیکن اس کے رؤوف و الرحیم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی بخشش و مفغرت اور بلا حساب جنت میں داخلے کے لئے روتے رہے تو پھر اس امتی پر کتنا زیادہ لازم ہوگا کہ وہ بھی دل و جان سے اپنے آقا و مولا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کرے اور محبت بھی ایسی ہو کہ جس میں صرف نعرے و دعوے ہی نہ ہوں بلکہ محبوب کے ہر ہر حق کو بھر پور انداز سے ادا کیا جائے، اگرچہ کما حقہ ادا کرنا ممکن نہیں لیکن دل و جان سے کوشش تو کی جا سکتی ہے۔ مسلمانوں پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جو حقوق لازم ہیں ان کا ذکر کیا جائے تو انکی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن بنیادی حقوق میں سے 5 حقوق پیش کیے جاتے ہیں:(1) اطاعتِ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مسلمان پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے بنیادی حق حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ہے۔ اس کا حکم قراٰن مجید میں بھی بیشتر مقامات پر موجود ہے جیسا کہ : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرو۔ (پ9، الانفال:20) اسی لیے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہر حکم پر سر تسلیم خم کرنا اور دل و جن سے عمل پیرا ہونا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حقِ عظیم ہے۔

(2) محبتِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : کائنات کی ہر شے سے بڑھ حضور سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے، کہ خود سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: تم میں کوئی ایک بھی (کامل) ایمان والا نہیں جب تک میں اس کے والدین اور اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر اس کے لیے محبوب نہ ہو جاؤں۔ (صحیح البخاری، کتاب الایمان، الحدیث: 15) اب ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اظہارِ محبت کرتے ہوئے سنتِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپناتے ہیں یا دنیا اور دنیا والوں کی خاطر ترک کرتے ہیں۔(3) ادبِ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : کسی کا خوب قول ہے کہ ” ادب پہلا قرینہ(نشانی) ہے محبت کے قرینوں میں“۔ ظاہر ہے کہ محِب کی محبت کا سچا ہونا ادبِ محبوب سے معلوم ہوتا ہے کہ جتنی زیادہ محبت ہوگی تو محب کے دل اور عمل میں محبوب کے لیے ادب بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ اور محبوب بھی جب محبوب خدا ہو تو مؤمن کے دل میں کائنات کے ہر فرد سے بڑھ کر ادبِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہونا لازم ہے۔ قراٰن مجید میں ربِّ کریم نے بھی جگہ با جگہ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اداب کے روشن اصول بیان فرمائے ہیں ۔مثلاً سورۃُ الفتح کی آیت 8,9 ، سورة الاعراف کی آیت 157، سورة الحجرات کی آیت 1,2,3,5، سورة النور کی آیت 63، سورة الانفال کی آیت 24 وغیرہ، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی موقع پر کسی بھی طرح کی بے ادبی شدید نقصان کا باعث ہو سکتی ہے۔

(4) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر جھوٹ بولنے سے بچنا: جھوٹ ایسا بد ترین گناہ ہے، جس کے بارے میں خود رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ،”جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ ( المسند امام احمد بن حنبل، حدیث:16) ایک ہے صرف جھوٹ بولنا اور ایک ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ با برکت کے متعلق جھوٹ بولنا، جس میں سرِ فہرست منگھڑت حدیث بیان کرنا ہے اور اس کے متعلق رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ : جو مجھ پر ایسی بات کا الزام لگائے جو میں نے نہ کہی ہو، تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔(مشکوٰةالمصابیح، حدیث: 5940)(5) درود و سلام بھیجنا : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اپنی امت پر بے شمار احسانات ہیں اور ان احسانات کا بدلہ چکانا ہر امتی پر لازم ہے۔ اگرچہ کوئی بھی شخص ان احسانات کا بدلہ تو نہیں چکا سکتا لیکن کوشش تو کر سکتا ہے، اور اس کے لیے سب سے بہترین تحفہ کثرت سے درود و سلام تو پڑھنا ہے اور اس کا حکم تو خود ربِّ کریم نے دیا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)ترجَمۂ کنز الایمان : بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو (پ22،الاحزاب:56) رب خود بھی اپنے محبوب پر درود (بطور رحمت) بھیجتا ہے اور حکم بھی ارشاد فرمایا۔

اللہ پاک ہمیں اپنی اور اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع و فرمانبرداری والی زندگی گزارنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم