رسول
اللہ کے 5 حقوق از بنت عبد المالک،فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
حبیب خدا مکی مدنی
مصطفیٰ ﷺ نے اپنی امت کی ہدایت و اصلاح کیلئے بے شمار تکالیف برداشت
فرمائیں محبوب باری ﷺ پوری پوری راتیں جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اور امت کی
مغفرت کیلئے دربارِ باری میں انتہائی بے
قراری کے ساتھ گریہ وزاری فرماتے رہتے یہاں تک کہ کھڑے کھڑے آپ کے پائے مبارک پر
ورم آجاتا تھا، چنانچہ آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے
کہ امت پر آپ کے کچھ حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔
رسول ﷺ کے امت پر حقوق:
1۔ایمان بالرسول:
رسول ﷺ پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں صدق دل سے اس کو
ماننا ہر امتی پر فرض عین ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بغیر رسول پر ایمان لائے
کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن
نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزد یک اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے
بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں۔ (صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف)
2۔ اتباع سنت رسول: سرور
کائنات ﷺ کی سیرت مبارکہ اور سنت مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے،
فرمان باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ
اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل
عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست
رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش
دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
3۔ اطاعت رسول: یہ بھی
ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر
امتی ہر حال میں آپ ﷺ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم
دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور بھی نہ کرے، کیونکہ
آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سر تسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرض عین ہے۔
ارشادِ خداوندی ہے: ترجمہ کنزالایمان: حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔
4۔ تعظیم رسول: امت پر نہایت ہی اہم اور بہت بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرض عین ہے کہ آپ اور
آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ادب و احترام
بجالائے اور ہرگز ہرگز ان کی شان میں کوئی
بے ادبی نہ کرے۔ فرمان عالیشان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز
الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو
تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔
5۔ درود شریف: اللہ پاک
نے ہمیں اپنے نبی کریم ﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ
عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ
سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
(پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے
ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔بہارِ
شریعت جلد اول صفحہ75 پرہے: جب (ایک ہی مجلس میں بار بار) حضور ﷺ کا ذکر آئے تو
بکمال ِخشوع و خضوع و انکسار با اد ب سنے
اور نامِ پاک سنتے ہی درودِ رپاک پڑھے کیونکہ یہ پڑھنا (پہلی بار) واجب (اور باقی
ہر بار مستحب)ہے۔