آج لوگ کہتے ہیں ہمارے پاکستانی ہونے کی وجہ سے ہمارے ملک میں حقوق ہیں، عورتوں کے حقوق کی بات ہوتی ہے، مزدوروں کے حقوق کی بات ہوتی ہے، ہر بندہ اپنے حقوق (Rights) پر گفتگو کرتا ہے۔ کیا ہمیں یہ معلوم ہے کہ نبی پاک ﷺ کا امتی ہونے کی حیثیت سے کچھ حقوق ایسے ہیں جو مسلمان پر فرض و واجب ہیں۔ ان حقوق کو جاننے سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ حق کہتے کسے ہیں۔

حق کی تعریف: حقوق جمع ہے حق کی اور حق کا لغوی معنی واجب کرنا ہے یعنی وہ کام جو کسی کے ذمے واجب ہو اسے حق کہتے ہیں۔

حضرت علامہ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کے مقدس حقوق کو اپنی کتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ میں بہت وضاحت سے تحریر فرمایا، یہاں اختصار کے ساتھ اس کا خلاصہ تحریر کرتے ہوئے 5 حقوق کا ذکر کرتے ہیں۔

1۔ ایمان بالرسول: یعنی نبی کریم ﷺ کی نبوت ورسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ رب کی طرف سے لائے صدقِ دل سے اس کو سچا ماننا ہر امتی پر فرض عین ہے۔ رب کریم کا ارشاد ہے:فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ (پ 9، الاعراف: 158) ترجمہ: تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر جو نبی ہیں، (کسی سے ) یہ پڑھے ہوئے نہیں۔

2۔ تعظیمِ رسول: امت پر نبی کریم ﷺ کے حقوق میں ایک بہت اہم حق یہ بھی ہے کہ آپ سے تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کا ادب و احترام کیا جائے۔ رب کریم کا ارشاد ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔

3۔ درود شریف: ہر مسلمان پر واجب ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر درود شریف پڑھتا رہے۔ رب کریم کا ارشاد ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کسی خاص وقت کے ساتھ معین نہیں ہے کہ اس وقت درود پڑھا جائے یا نہ پڑھا جائے، کیونکہ اللہ پاک نے نبی کریم ﷺ پر علی الاطلاق یعنی بنا کسی وقت کو خاص کیے درود بھیجنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ احادیث میں درود پڑھنے کی ترغیب اور فضائل موجود ہیں، لیکن درود نہ پڑھنے والوں کے لئے بھی وعیدات ہیں۔ اللہ کریم ہمیں کثرت سے درود پاک پڑھنے والا بنائے۔

4۔ محبتِ رسول:ا سی طرح ہر امتی پر نبی کریم ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت کے قدموں پر قربان کردے۔رب کریم کا ارشاد ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

5۔ اطاعتِ رسول: ہر امتی پر رسولِ کریم ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں اس پر دل و جان سے عمل کرے۔رب کریم کا ارشادہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔اللہ پاک ہمیں حقوقِ مصطفیٰ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین