مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام                    شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

حضور اقدس ﷺ نے اپنی امت کی ہدایت و اصلاح و فلاح کے لیے بہت سی تکلیفیں برداشت فرمائیں اور اس راہ میں آپ کو بہت سی مشکلات درپیش ہوئیں، مگر آپ کی اپنی امت سے بے پناہ محبت اور اس کی نجات و مغفرت کی فکر اور ایک ایک امتی پر آپ کی شفقت و رحمت تو دیکھئے کہ ساری ساری رات جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اور اپنی امت کی بخشش و مغفرت کے لیے دربار باری میں گریہ و زاری فرماتے رہتے یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ کے پائے مبارک پر ورم آجاتا تھا۔

اشک شب بھر انتظارِ عفوِ اُمّت میں بہیں میں فِدا چاند اور یُوں اختر شماری واہ واہ

حق کے لغوی معنی صحیح،مناسب،درست،ٹھیک،موزوں،بجا،واجب،سچ،انصاف،جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے۔ ایک طرف یہ سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتی ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتی ہیں۔ایک امتی ہونے کی حیثیت سے ہم پر حضور اقدس ﷺ کے کچھ حقوق ہیں اور حضور ﷺ کے ہم پر جو بھی احسانات ہیں ان کے پیش ِنظر ان حقوق کا ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔حضرت علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کے مقدس حقوق کو اپنی کتاب شفا شریف میں تفصیل سے بیان فرمایا ہے، ان میں سے چند حقوق درج ذیل ہیں:

1۔ ایمان بالرسول: حضور اقدس ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی جانب سے لائے ہیں، صدقِ دل سے اس کو سچا ماننا ہر ہر امتی پر فرضِ عین ہے، قرآن پاک میں خداوند ِعالم کا فرمان ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13)ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔اس آیت نے نہایت وضاحت اور صفائی کے ساتھ یہ فیصلہ کر دیا کہ جو لوگ رسول ﷺ کی رسالت پر ایمان نہیں لائیں گے وہ اگرچہ خدا کی توحید کا عمر بھر ڈنکا بجاتے رہیں مگر وہ کافر اور جہنمی ہی رہیں گے۔

2۔ اطاعتِ رسول: یہ بھی ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دے دیں بال کے کروڑویں حصہ کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور بھی نہ کرے، کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سر ِتسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشادِ خداوندی ہے: وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹) (پ 5، النساء: 69 ) ترجمہ کنزالایمان:اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیا اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔قرآنِ مجید کی یہ مقدس آیت اعلان کر رہی ہے کہ اطاعتِ رسول کرنے والوں ہی کے لیے ایسے ایسے بلند درجات ہیں کہ وہ حضرات انبیا و صدیقین اور شہدا و صالحین کے ساتھ رہیں گے۔

3۔ محبتِ رسول: اسی طرح ہر امتی پر رسول اللہ ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت کے قدموں پر قربان کردے۔ خداوند قدوس کا فرمان ہے: قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) (پ10، التوبۃ:24)ترجمہ:(اے رسول )آپ فرمادیجیے اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند یدہ مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور الله فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوا کہ جسے دنیا جہان میں کوئی معزز، کوئی عزیز، کوئی مال، کوئی چیز اللہ و رسول سے زیادہ محبوب ہو،وہ بارگاہِ الٰہی سے مردود ہے، اسے اللہ پاک اپنی طرف راہ نہ دے گا، اسے عذابِ الٰہی کے انتظار میں رہنا چاہیے۔ وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ ہمارے پیارے نبی ﷺفرماتے ہیں:تم میں کوئی مسلمان نہ ہوگا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ،اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ پیارانہ ہوں۔(بخاری،1/ 17، حدیث: 15) اس نے تو بات صاف فرمادی کہ جو حضورِ اقدس ﷺ سے زیادہ کسی کو عزیز رکھے ہرگز مسلمان نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، 30/310-309)

4۔ تعظیمِ رسول: امت پر حضور ﷺ کے حقوق میں ایک نہایت ہی اہم اور بہت ہی بڑا حق یہ بھی کہ ہر امتی پر فرضِ عین ہے کہ حضور اکرم ﷺ اور آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے اور ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے۔اللہ پاک کا فرمانِ والا شان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔اللہ پاک کی بارگاہ میں اس کے حبیب ﷺ کا ادب و تعظیم انتہائی مطلوب ہے اور ان کا ادب و تعظیم نہ کرنا اللہ پاک کی بارگاہ میں  انتہائی سخت ناپسندیدہ ہے حتّٰی کہ اس پر سخت وعیدیں بھی ارشاد فرمائی ہیں۔اسی سے معلوم ہوا کہ سیّد المرسلین ﷺ کا ادب وتعظیم کرنا شرک ہر گز نہیں  ہے۔ جو لوگ اسے شرک کہتے ہیں  ان کا یہ کہنا مردود ہے۔اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

شرک ٹھہرے جس میں  تعظیمِ حبیب اس بُرے مذہب پہ لعنت کیجئے

5۔ درود شریف: ہر مسلمان کو چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ پر درود شریف پڑھتا رہے۔ چنانچہ خالقِ کائنات کا حکم ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

ابن ِعربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:نبیِ کریم ﷺ پر دُرود بھیجنے کا فائدہ درود بھیجنے والے کی طرف لوٹتا ہے، کیونکہ ا س کا درود پڑھنا اس بات کی دلیل ہے کہ درود شریف پڑھنے والے کا عقیدہ صاف ہے۔اس کی نیت خالص ہے۔اس کے دل میں نبیِ کریم ﷺ کی محبت ہے۔اسے اللہ پاک کی طرف سے نیکی پر مددحاصل ہے نیز اس کے اور اس کے آقا و مولیٰ،دو عالَم کے دولہا ﷺ کے درمیان ایک مبارک اور مُقَدّس نسبت موجود ہے۔(القول البدیع،ص83ملخصاً)

ذات ہوئی انتخاب وصف ہوئے لاجواب نام ہوا مصطفٰے تم پہ کروروں درود

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حقوقِ مصطفٰے سمجھنے اور ان پر صحیح معنی میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاهِ خاتم النبیین ﷺ