حضور سید عالم ﷺ پر ایمان لانا فرض اور آپ کی اطاعت و
سنت کی اِتِّباع واجب ہے۔آپ ﷺپر ایمان
لانا اور جو شریعت آپ لائے ہیں اس کی
تصدیق کرنا واجب ہے۔
حق کی تعریف:حق کے
لغوی معنی واجب کرنا ہے۔ حق سے مراد وہ کام ہے جو تمہارے لائق ہو یا اس کا کرنا
واجب ہو۔
1)اطاعتِ رسول:اطاعتِ
رسول کا حکم فرماتے ہوئے قرآنِ مقدس میں اللہ پاک نے فرمایا:یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ( النساء: 58)ترجمہ: اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو
رسول کا۔
2)تعظیمِ رسول: تعظیمِ رسول کا حکم
دیتے ہوئے قرآنِ مقدس میں فرمایا گیا:اِنَّاۤ
اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللہ وَ
رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ
اَصِیْلًا(۹) (الفتح:9)ترجمہ:بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا
تاکہ اے لوگو! تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو
اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو۔
3)مدحِ رسول: سرکارِ
دوعالمﷺ کی مدح و ثنا، آپ کے محاسن کا
ذکر کرنا اور آپ کے فضائل و کمالات علی الاعلان بیان کرنا بھی ہر امتی پر لازم
ہے۔اللہ پاک نے قرآنِ مقدس میں فرمایا:وَ
رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴)
(الم نشرح:4)ترجمہ:اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔
4)زیارتِ
روضۂ رسول:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ
لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ
وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) ( النساء: 4)ترجمہ:اور اگرجب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے
حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائیں تو ضرور
اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا اورمہربان پائیں۔
5)درود شریف: درود شریف
کے حوالے سے حکم فرماتے ہوئے اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا:اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى
النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا
تَسْلِیْمًا(۵۶)
(الاحزاب: 56) ترجمہ:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے
والے نبی پر اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ اللہ پاک ہمیں سچا عاشقِ رسول بنائے اور ہمیں آقا ﷺ کے
تمام حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین