ہم پر نبیِ کریم ﷺ کے بہت سے حقوق اور احسانات ہیں، جس کے
احسانات ہوں اس کے حقوق بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا ادا کرنا امتِ مسلمہ پر فرض
و واجب ہے۔
اسی طرح کسی شاعر نے کیا خوب کہا:
کی محمد
سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ
جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
حق کی تعریف:
حق کا لغوی معنی سچائی، انصاف، واجب حق کا
مطالبہ وغیرہ ہے۔ اور اصطلاح میں اس چیز کی طرف اشارہ کرنا جسے قانون اور باضابطہ
طور پر ہم اپنا کہہ سکتے یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
سیرتِ مصطفےٰ میں نبیِ کریم ﷺ کے بہت سے حقوق درج ہیں، جن
میں سے درج ذیل یہ ہیں:
ایمان الرسول: حضورِ اقدس ﷺ کی نبوت و رسالت پر
ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں، صدقِ دل سے اس کو سچا
ماننا ہر ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ قرآن پاک میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ اور اس کے رسول
پر ایمان نہ لایا تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ اس
آیت نے نہایت وضاحت اور صفائی کے ساتھ یہ فیصلہ کردیا کہ جو لوگ رسول ﷺ کی رسالت
پر ایمان نہیں لائیں گے تو وہ اگرچہ خدا کی توحید کا عمر بھر ڈنکا بجاتے رہیں، مگر
وہ کافر اور جہنمی رہیں گے۔
اطاعتِ رسول: رسول اللہ
ﷺ کا یہ بھی حق ہے کہ آپ کا ہر حکم مان کر اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ جس بات کا
حکم ہوا اسے بجالائے، جس چیز کا فیصلہ فرمائیں اسے قبول کرے اور جس چیز سے روکیں
اس سے رک جائے۔ اللہ پاک نے سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز
الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ اس سے ثابت ہوا کہ اطاعتِ رسول کے
بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔
رسول اللہ ﷺ کی نصرت و حمایت: اللہ
پاک نے روزِ میثاق تمام انبیاء و مرسلین
علیہمُ السّلام سے اپنے حبیب ﷺ کی نصرت و
مدد کا عہد لیا تھا۔ اور اب ہمیں بھی آپ کی نصرت و حمایت کا حکم دیا ہے۔ صحابۂ
کرام رضی اللہُ
عنہم نے آپ کی تائید و نصرت میں
جان، مال، وطن، رشتے دار سب کچھ قربان کردیا۔ دورانِ جنگ ڈھال بن کر پروانوں کی
طرح آپ پر نثار ہوتے رہے۔ فی زمانہ بھی آپ کی عزت وناموس کی حفاظت، آپ کی تعلیمات
و دین کی بقاء و ترویج کی کوشش اسی نصرت و حمایت میں داخل اور مسلمانوں پر لازم
ہے۔
درود شریف: ہر مسلمان
پر واجب ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے:جو مجھ پر ایک مرتبہ
درود شریف بھیجتا ہے، اس پر دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
سورۂ احزاب میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ترجمہ کنز
الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اور اے مومنو! تم بھی
ان پر درود بھیجتے رہو اور ان پر سلام بھیجتے رہو جیسا کہ سلام بھیجنے کا حق ہے۔
مدحِ رسول: ہر امتی پر حق ہے کہ نبیِ کریم ﷺ کی
مدح و ثناء کرتا رہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم کو اپنے حبیب کی مدح و ثناء کے قسم
قسم کے گلہائے رنگارنگ کا ایک گلدستہ بناکے نازل فرمایا۔ اسی طرح حضرت حسان بن
ثابت، حضرت عبد اللہ بن رواحہ، کعب بن زہیر وغیرہ رضی
اللہُ عنہم نے دربارِ نبوت کے
شاعر ہونے کی حیثیت سے ایسی ایسی نعتِ پاک کی مثالیں پیش کیں کہ بڑے بڑے شعرا ء ان
کو سن کر سر دھنتے ہیں۔ جیسے:
وَ اَحْسَنُ
مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَیْنِی وَ
اَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
خُلِقْتَ
مُبَرَّاً مِّنْ کُلِّ عَیْبٍ کَاَنَّکَ
قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَاءُ
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق
الرسول ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین