رسول
اللہ کے 5 حقوق از ام معاذ، فیضان فاطمۃ الزہرا
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
حبیبِ خدا مکی مدنی
مصطفیٰ ﷺ نے اپنی امت کی ہدایت و اصلاح اور فلاح کیلئے بے شمار تکالیف
برداشت فرمائیں۔ نیز آپ کے اپنی امت کی نجات و مغفرت کی فکر اور اس امت پہ آپ کی
شفقت و رحمت کی اس کیفیت پر قرآن بھی گواہ ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: لَقَدْ جَآءَكُمْ
رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ 11، التوبۃ:128) ترجمہ کنز الایمان: بے شک تمہارے پاس
تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہار ا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال
مہربان مہربان۔
آپ ﷺ نے اپنی امت کیلئے جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضہ ہے
کہ امت پر آپ کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہرامتی پر فرض ہے واجب ہے، چنانچہ حضرت علامہ قاضی عیاض
مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے درج ذیل حقوق اپنی کتاب شریف میں بیان فرمائے ہیں۔
1۔ ایمان بالرسول: آپ ﷺ پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ الله پاک کی طرف سے لائے
ہیں صدق دل سے اس کو سچا ماننا ہر امتی پر فرض عین ہے اور اس میں شک نہیں کہ بغیر رسول اللہ پر ایمان
لائے ہر گز کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ آپ ﷺ
نے حلاوتِ ایمانی کو تین باتوں میں فرمایا جن میں ایک یہ ہے کہ بندے کی نظر میں اللہ
پاک اور اس کے رسول کی ذات کائنات کی ہر چیز سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہو جائے۔
خاک ہو کے
عشق میں آرام سے سونا ملا جان
کی اکسیر ہے الفت رسول الله کی
2۔اتباعِ سنتِ رسول: سرور
کائنات فخر موجودات ﷺ کی سیرت مبارکہ اور سنت مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب ہے
اور لازم ہے، جیسا کہ فرمان باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ
اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
(پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے
گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
3۔ اطاعتِ رسول: ہر امتی پر یہ بھی رسول خدا ﷺ کا
حق ہے کہ آپ جس بات کا حکم دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی
کا تصور نہ کرے۔ ارشادِ خداوندی ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم
مانو رسول کا۔
4۔ محبت رسول: الله پاک
کے پیارے حبیب ﷺ کی محبت صرف کامل و اکمل ایمان کی علامت ہی نہیں بلکہ ہر امتی پر
رسول کا یہ حق ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کو آپ کی محبت پر قربان کر دے۔
محمد کی
محبت دینِ حق کی شرط اول ہے اسی
میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
محمد کی
محبت ہے سند آزاد ہونے کی خدا
کے دامنِ توحید میں آباد ہونے کی
5۔مدحِ رسول: صاحب قرآن ﷺ کا ہر امتی پر یہ حق بھی ہے کہ وہ آپ کی مدح و
ثناء کا ہمیشہ اعلان و چرچا کرتا رہے اوران کے فضائل و کمالات کو علی الاعلان بیان
کرے، آپ ﷺ کے فضائل و محاسن کا ذکر حمیل رب الانام اور تمام انبیائے کرام کا مقدس
طریقہ ہے۔اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:
اے رضا
خود صاحب قرآں ہے مداح حضور تجھ
سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی