رسول
اللہ کے 5 حقوق از بنت محمد ریاض،فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
جس طرح دنیا میں ہر شخص
مثلا والدین،استاد اور پیر و مرشد وغیرہ کے کچھ حقوق ہوتے ہیں اسی طرح امت
مصطفیٰ پر بھی نبی کریم ﷺ کے کچھ حقوق ہیں جنہیں ادا کرنا ہم پر فرض و واجب ہے کہ
وہ مدینے والے آقا ﷺ تو اپنی امت سے اس قدر محبت فرماتے ہیں کہ جب دنیا میں تشریف
لائے تو بھی آپ کو اپنی امت نہ بھولی اور آپ کے لبوں پر امتی امتی کی صدا تھی
اور جب اس دنیا سے ظاہری وصال شریف فرمایا تو بھی آپ کے لبوں امتی امتی کی صدا
تھی تو پھر ہم کیوں نہ ان نبی ﷺ کے حقوق ادا کریں کہ جو دن رات اپنی امت کے لیے
اتنا روئے ہیں۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:
اللہ کیا
جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا رو
رو کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
نبی کریم ﷺ کے اس امت پر بہت حقوق ہیں
جن میں سے کچھ یہاں ذکر کیے جائیں گے:
1۔ ایمان بالرسول: رسول اللہ
ﷺ پر اس طرح ایمان لانا کہ جو کچھ آپ پر نازل ہوا اس پر اور آپ ﷺ پر ایمان لانا ہر
مسلمان پر فرض عین ہے۔ یاد رہے کہ اگر حضور کو اپنی جان ومال سے زیادہ محبوب نہ
مانا اور ایمان کا اقرار کرے تو وہ مسلمان نہیں ہو سکتا کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ
تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں
سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں۔(صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، ص 75)
خاک ہو کر
عشق میں آرام سے سونا ملے جان
کی اکسیر ہے الفت رسول اللہ کی
2۔ اطاعت رسول: ہر امتی
پر فرض عین ہے کہ وہ ہر حال میں نبی ﷺ کے
حکم کی اطاعت کرے اور آ پ کی کسی بھی بات میں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی
خلاف ورزی کا تصور بھی نہ کرے کہ سورۂ نساء آیت نمبر 59 میں ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ (صحابیات
و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، ص 76)
3۔ اتباع سنت رسول: سرور
کائنات، فخر موجودات ﷺ کی سیرت مبارکہ اور سنت مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب و
لازم ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل
عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست
رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش
دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اسی لیے آسمانِ امت کے چمکتے ہوئے ستارے،
ہدایت کے چاند اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور صحابیات
طیبات رضی اللہ عنہن آپ کی ہر سنت کریمہ کی پیروی کو لازم و ضروری جانتے اور بال
برابر بھی کسی معاملہ میں اپنے پیارے رسول ﷺ کی سنتوں سے انحراف یا ترک گوار نہیں کرتے تھے۔
4۔ مدحِ رسول: صاحبِ قرآن
محبوب رحمٰن ﷺ کا ہر امتی پر یہ بھی حق ہے کہ وہ آپ کی مدح و ثناء کا ہمیشہ اعلان
اور چرچا کرتا رہے اور ان کے فضائل و کمالات کو علی الاعلان بیان کرے آپ کے فضائل و محاسن کا ذکر جمیل رب العالمین
اور تمام انبیاء و مرسلین کا مقدس طریقہ ہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم کو اپنے حبیب ﷺ
کی مدح و ثنا کے مختلف رنگا رنگ پھولوں کا ایک حسین گلدستہ بناکر نازل فرمایا ہے
اور پورے قرآن کریم میں آپ کی نعت وصفات و آیات بینات اس طرح جگمگا رہی ہیں جیسے
آسمان پر ستارے جگمگاتے ہیں اور گزشتہ آسمانی کتابیں بھی اعلان کر رہی ہیں کہ ہر نبی
ورسول، اللہ کے حبیب کا مداح و ثناء خواں اور ان کے فضائل و محاسن کا خطیب بن کر فضائل مصطفیٰ کے فضل و کمال اور ان کے جاہ
و جلال كا ڈنکا بجا رہا۔
5۔ درود شریف: اللہ پاک نے ہمیں اپنے حبیب ﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اِنَّ اللّٰهَ وَ
مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22،
الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس
غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
بہار شریعت جلد اول صفحہ 75 پر ہے: جب حضور ﷺ کا ذکر آئے تو
بکمالِ خشوع وخضوع و انکسارِ ادب سنے اور نام پاک سنتے ہی درود شریف پڑھنا واجب
ہے۔ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، مولانا شاہ امام احمدرضاخان رحمۃ الله علیہ فتاویٰ
رضویہ میں اس مسئلہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ
حضور پاک کا نام مبارک مختلف جلسوں میں جتنی بار لے یا سنے ہر بار درود شریف پڑھنا
واجب ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔