تمہید: اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا۔ والبقیت الصلحت خیر عند ربک ثوابا و خیر املا۔

ترجمہ کنز الایمان:"مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور باقی رہنے والی اچھی باتیں تیرے ربّ کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے زیادہ بہتر اور امید کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں۔" (پارہ 15، سورۃ الکہف، آیت نمبر 46)

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ مال اور اولاد فی نفسہ تو اگرچہ دنیا ہیں، لیکن یہی دو چیزیں آخرت کے لئے عظیم زادِ راہ بھی بن سکتی ہیں، کیونکہ اگر مال کو راہِ خدا میں خرچ کیا جائے، خصوصاً کوئی صدقہ جاریہ کیا تو یہی مال نجات کا ذریعہ بنے گا اور باعثِ ثواب ہوگا۔

انفاق فی سبیل اللہ میں معاشرے کا کردار:

حضور صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلّم نے فرمایا: "بے شک مؤمن کے لئے مؤمن مثلِ عمارت کے ہے، بعض بعض کو تقویت دیتا ہے۔" (صحیح بخاری، کتاب الصلوۃ، حدیث نمبر 481، جلد اول، صفحہ نمبر 181)

جب کوئی شخص راہِ خدا میں اپنا مال خرچ کرتا ہے تو یہ مال جب ضرورت مند تک پہنچے تو اسے معاشرے میں سر اُٹھا کر جینے کا حوصلہ مہیا کرتا ہے اور یہ شخص اس کے مال میں برکت کے لئے دعاگو رہتا ہے۔ بھائی چارہ مضبوط ہوتا ہے، اسلامی معاشرے میں اجتماعیت کو فروغ ملتا ہے، معاشرہ خوشحال ہوجاتا ہے۔

انفاق نہ کرنے کے قرآنی آیات و تفسیر کی روشنی میں نقصانات:

راہِ خدا میں خرچ کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، مثلاً رضائے الہی کا حصول، مال میں برکت، بلائیں کافور، اجرو ثواب وغیرہ، اس کے ساتھ ساتھ خرچ نہ کرنے کی ہلاکت خیزیاں بھی ہیں، اس متعلق کچھ آیات، مختصر وضاحت کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں۔

مختلف آیات کا ترجمہ کنزالایمان مع تفسیر:

1۔اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔ (پارہ1، سورہ البقرہ، آیت نمبر 195)

اس آیت کا مطلب ہے کہ اللہ پاک کی فرمانبرداری اور رضا میں اپنے مال و جان کو صرف کرو، راہِ خدا میں خرچ کرنا بند یا کم کرکے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، معلوم ہوا کہ راہِ خدا میں خرچ کرنا ترک کر دینا ہلاکت کا باعث ہے۔ (صراط الجنان)

2۔ تم ہرگز بھلائی کونہ پہنچو گے، جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ (پ3،سورۃ آل عمران، آیت نمبر 92)

یہاں بھلائی سے مراد تقویٰ اور فرمانبرداری ہے، گویا اگر کوئی راہِ خدا میں اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرے گا تو وہ اپنے مالک کا فرماں بردار نہیں کہلائے گا۔

3۔ وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی۔ (پارہ نمبر 9، سورہ التوبہ:34)

اس سے مراد یہ ہے کہ وہ بخل کر تے ہیں، مال کے حقوق ادا نہیں کرتے اور زکوٰۃ نہیں دیتے، سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں، راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (صراط الجنان)

اس مال کو بروزِ قیامت جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، یہاں تک کہ شدتِ حرارت سے سفید ہو جائے گا، پھر اس سے زکوۃ نہ دینے والوں کے پہلوؤں، پیشانیوں اور پشتوں کو داغا جائے گا۔ (صراط الجنان)

لہٰذا مسلمان کو چاہئے کہ اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں میں سے خرچ کرے، کبھی بھی تنگی مال کا خوف نہ رکھے، بلکہ حدیث پاک کے مطابق راہِ خدا میں خرچ کرنے سے مال بڑھ جاتا ہے ،اس پریقین رکھیں اور اپنی دنیا کی زندگی میں اپنے لئے صدقہ جاریہ کے کام کر جائیں،تاکہ اس کے قبر و حشر میں نجات کا باعث بن سکیں۔