اللہ
پاک پارہ 22 سورۃُ الاحزاب آیت نمبر 35میں مومنہ عورتوں کی صفات اس طرح بیان
فرمائی ہیں:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ
الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ
الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ
الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً
وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں
اور فرمان بردار اور فرمان برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں
اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے
والیاں اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ
رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
یہ
وہ صفات تھیں جو رب ذوالجلال نے اپنی لا ریب کتاب میں ذکر فرمائی اور مومنہ عورتوں
کی صفات احادیث مبارکہ کے اندر بھی کثیر وارد ہوئیں ہیں ان میں سے چند احادیث یہاں
ذکر کی جاتیں ہیں:
حدیث نمبر 1: حضرت ابو
سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے دریافت کیا گیا کون سے
بندے اللہ کے نزدیک افضل اور قیامت کے دن بلند درجے والے ہیں ارشاد فرمایا اللہ کا
بہت ذکر کرنے والے مرد اور بہت ذکر کرنے والی عورتیں عرض کی گئی یا رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کا درجہ اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنے والوں سے
بھی زیادہ ہوگا ارشاد فرمایا اگر کوئی شخص مشرکین اور کفار پر اتنی تلوار چلائے کہ
ٹوٹ جائے اور خون میں رنگ جائے تب بھی کثرت سے اللہ پاک کا ذکر کرنے والا اس سے
درجے میں زیادہ ہوگا (مشکاۃ المصابیح، کتاب الدعوات باب ذکر اللہ عزوجل والتقرب
الیہ الفصل الثالث 1/427، حدیث 2280)
مومنہ
عورتوں کی یہ وہ صفت ہے جو قرآن وحدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر گئی ہے، اللہ پاک
مسلمان مردوں اور عورتوں کو کثرت کے ساتھ اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،
آمین۔
حدیث نمبر 2:حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مکہ
مکرمہ کے راستے میں چل رہے تھے۔ جب آ پ کا گزر جمدان نامی پہاڑکے پاس ہوا تو آپ نے
فرمایا کہ اے لوگو! چلے چلویہ جمدان ہے اور سن لو کہ جو ممتاز لوگ ہیں وہ قربِ
خداوندی پالینے میں دوسروں سے آگے بڑھ گئے ہیں تو لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ممتاز لوگ کون ہیں؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ
مرد جو اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرتے رہتے ہیں اور وہ عورتیں جو خدا عزوجل کا ذکر
کثرت سے کرتی رہتی ہیں۔(مسلم کتاب الذکر والدعاء والتوبہ والاستغفار باب الحث علی
ذکر اللہ تعالیٰ ص 1439 الحدیث:2676)
حدیث نمبر 4: مسلم شریف
میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آقا علیہ السلام نے
فرمایا: دنیا متاع ہے اور دنیا کی بہتر متاع نیک عورت ہے۔
خلاصہ
کلام یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام،ایمان اورطاعت میں،قول اور فعل کے سچا ہونے
میں،صبر، عاجزی و انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں،روزہ رکھنے اور اپنی عفت و
پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے
ساتھ ہیں، تو ایسے مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے
طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔