احمد
رضا اشرف(درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ ابو عطار کراچی، پاکستان)
اللہ
پاک نے اپنی مخلوقات میں سے انسان کو اشرف المخلوقات ہونے سے مشرف فرمایا،اور اسے
خوبصورت و حسین تخلیق و صورت کے ساتھ مزین فرمایا، پھر انسانوں میں بھی مرد و عورت
اور مسلم و کافر کی انواع (قسمیں)رکھیں اور انہیں مختلف صفات(اچھی یا بری)سے متصف
فرمایا اور ان کی راہنمائی کے لئے رہتی دنیا تک قرآن مجید نازل فرمایا ہے، اللہ
پاک نے قرآن کریم میں مسلمان مَردوں کے ساتھ ساتھ مسلمان عورتوں کی مختلف صفات بھی
بیان فرمائی ہیں، آئیے! مؤمنہ عورتوں کی چند صفات پڑھئے:
(1)شوہروں کی اطاعت کرنے والی: اللہ
پاک نے مومنہ اور نیک عورتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ ترجمہ کنز
العرفان:تو نیک عورتیں(شوہروں کی)اطاعت کرنے والی۔(پ5،النسآء:34)اعلیٰ حضرت رحمۃ
اللہ علیہ نے فرمایا:اس (شوہر)کی اطاعت والدین پر بھی مقدم ہے۔(فتاوی رضویہ ج 15 ص
301)جبکہ جائز امور میں ہو۔
(2)شوہر کی مال و عزت کی حفاظت کرنے والی: اللہ
پاک نے فرمایا: حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- ترجمہ
کنز العرفان: خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔(پ5،النسآء:34)تفسیر صراط الجنان میں ہے: اور جب
(شوہر)موجود نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کے مال اور عزت کی حفاظت کرتی
ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، پ5،النسآء، تحت الآیۃ:34)
(3)نگاہیں جھکانا: ایک اعلیٰ
کردار کی مسلمان عورت کا اعلیٰ و وسیع وصف یہ ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کرے
اور حرام و ناجائز چیزوں کو دیکھنے سے بچے، جیساکہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ ترجمہ
کنز الایمان: اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں۔(پ 18،
النور:31)
(4)شرمگاہ کی حفاظت کرنا: انسان
کا فطری عمل اور بالخصوص عورت کی عفت و پاک دامنی کا ایک بڑا سبب شرمگاہ کی حفاظت
کرنا بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اعضائے زینت چہرہ آنکھ کان گردن کلائی وغیرہ کا نامحرم
مَردوں کے سامنے ظاہر نہ کرنا البتہ محارم کے سامنے ظاہر کرنے کی اجازت ہے جبکہ
فتنے اور شہوت کا خوف نہ ہو، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ ترجمہ کنز الایمان: اور اپنی پارسائی
کی حفاظت کریں۔
(5)گھروں میں رہنا: عورت کا معنی
چھپانے کی چیز ہے اور ہر چیز کا اپنے مقام پر ہونا حُسن (یعنی خوبصورتی)ہے، لہٰذا
اسلامی بہنوں کا گھروں میں رہنا، اسی میں ان کا حسن ہے نہ کہ گلیوں، بازاروں اور
راہ چلنے والے لوگوں کے لیے بدنگاہی کا ذریعہ بننا، اسی وجہ سے اللہ پاک نے عورتوں
کو گھروں میں رہنے کا حکم ارشاد فرمایا، جیساکہ قرآن پاک میں ہے: وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ ترجمہ کنز
الایمان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔ (پ22، الاحزاب:33)
(6)نماز قائم کرنا: دین اسلام کا
رکن اور بنیادی امر نماز ہے، جس کا قرآن پاک میں بار بار حکم دیا گیاہے، حتی کہ
خصوصیت کے ساتھ اس حکم کا ذکر عورتوں کے لیے بھی کیا گیا اور فرمایا: وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوةَ ترجمہ کنز
الایمان: اور نماز قائم رکھو۔(پ22،الاحزاب:33)
(7)زکوٰۃ ادا کرنا:اسی طرح زکوٰۃ
بھی دین اسلام کا رکن ہے اور ہر صاحب نصاب مسلمان پر اس کی شرائط پائے جانے کی
صورت میں زکوٰۃ فرض ہے مگر عورت کو اس کا بھی خاص طور پر حکم دیا گیا اور فرمایا:وَ اٰتِیْنَ الزَّكٰوةَ ترجمہ کنز
الایمان: اور زکوٰۃ دو۔(پ22،الاحزاب:33)
(8)اللہ اور اس کے رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت کرنا:کامل مومنہ
عورت کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی مطیع فرمانبردار ہو،اور اپنی خواہشات کے مقابلے میں ان کے فرمان کو
ترجیح دے، فرمایا: وَ اَطِعْنَ اللّٰهَ وَ
رَسُوْلَهٗؕ- ترجمہ
کنز الایمان: اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔(پ 22، الاحزاب:33)
(نوٹ:
6 تا 8 صفات میں اگرچہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن کو حکم فرمایا گیا مگر ان کا
حکم ہر مسلمہ عورت کو عام ہے)
(9)توبہ کرنا: اللہ پاک نے
فرمایا: تٰٓىٕبٰتٍترجَمۂ کنزُالایمان:اور توبہ والیاں۔(پ
28، التحریم:5)اس آیت میں فرمایا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اگر ازواج
مطہرات سے علیحدگی اختیار کر لیں تو وہ اپنے فضل سے حضور کو بہتر بیویاں عطا
فرمائے گا اور ان کی ایک صفت توبہ کرنا بھی ہوگی۔
(10)روزہ رکھنا:مؤمنہ عورت کی
ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی اطاعت گزار،شوہر کی فرمانبردار کے علاوہ روزہ رکھنے والی بھی ہو، جیسا کہ اللہ
پاک نے ارشاد فرمایا:سٰٓىٕحٰتٍترجمہ
کنزالایمان: اور روزہ داریں۔یعنی مومنہ عورتیں روزہ رکھنے والی بھی ہوتی ہیں۔