محمد جمیل عطاری(درجہ ثالثہ
جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
الله نے مخلوق کو پیدا فرمایا پھر ان کی ہدایت و رہنمائی کے
لئے انبیا و رسل کو مبعوث فرمایا اور ان پر کتب بھی نازل فرمائی پھر ان رسولوں،
کتابوں اور اللہ پر ایمان لانے یا نہ لانے کا شعور بھی عطا فرمایا۔ تو بعض نے
انکار کیا اور کافر ٹھہرے اور بہت سے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان قبول کیا مسلمان
ہو گئے پھر ان کی خوبیوں کو الله پاک نے قراٰنِ پاک کے اندر یوں ذکر فرمایا :
(1) ایمان والے کامیاب ہوگئے: الله پاک نے ایمان والوں کا وصف بیان فرمایا : ﴿قَدْ اَفْلَحَ
الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1) اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ کے
فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے۔ اور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو کر ہر
ناپسندیدہ چیز سے نجات پا جائیں گے ۔
(2) خشوع و خضوع کرنا ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔
(پ18،المؤمنون:2)ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے
دلوں میں اللہ پاک کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں ۔
(3)
فضول باتوں سے بچنا: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3) فلاح پانے والے
مؤمنوں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ ہر لہو و باطل سے بچتے رہتے ہیں۔ (خازن )
(4) زکوٰۃ دینا:﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
(5)نماز قائم کرنا: ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ (پ18،
المؤمنون: 9)
یعنی کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی
حفاطت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں ، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی
سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں ۔(
خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: 9 ، 3/ 321، مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: 9، ص752، ملتقطاً)
(6)آخرت پر یقین رکھنا :﴿ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) ﴾، اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ) یعنی متقی لوگ قیامت پر اور
جو کچھ اس میں جزا و حساب وغیرہ ہے سب پر ایسا یقین رکھتے ہیں کہ اس میں انہیں ذرا
بھی شک و شبہ نہیں ہے۔
(7)جنت کی میراث پانے والے : ﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ
یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: یہی لوگ وارث ہیں ۔ کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ
رہیں گے۔(
پ18، المؤمنون:11،10)
(8) فردوس کے باغات کی مہمانی : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ
نُزُلًاۙ(۱۰۷) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے
اعمال کئے ان کی مہمانی کیلئے فردوس کے باغات ہیں ۔
(9)جنت میں ہمیشہ رہنا : ﴿ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا
لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا(۱۰۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، ان سے کوئی دوسری جگہ بدلنا
نہ چاہیں گے۔(پ16،الکھف:108)
(10) اللہ کا فرقان عطا کرنا:﴿ یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ
یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ
الْعَظِیْمِ(۲۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرو گے
تو تمہیں حق و باطل میں فرق کر دینے والا نور عطا فرما دے گا اور تمہارے گناہ مٹا
دے گا اور تمہاری مغفرت فرما دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (پ9، الانفال:29)
تفسیر: ایمان والوں کے لیے ایک یہ بھی انعام ہےکہ اسے فُرقان عطا
فرمائے گا۔ یعنی اللہ پاک اس کے دل کو ایسا نور اور توفیق عطا کرے گا جس سے وہ حق
و باطل کے درمیان فرق کر لیا کرے۔(خازن، الانفال، تحت الآیۃ: 29 ، 2/ 191)
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک یہ ساری خوبیاں
ہم میں بھی پیدا فرمائے اور ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم