وسیم انور عطّاری (درجۂ
دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ گوجرانوالہ ، پاکستان)
اللہ
پاک نے مختلف قسم کی مخلوقات کو پیدا فرمایا لیکن ان سب مخلوقات میں سے افضل و
اشرف مخلوق انسان کو پیدا کر کے اس کو اشرف المخلوقات کے ٹائٹل سے نوازا اس لئے کہ
انسانوں کے اندر عقل کا مادہ رکھا اور علم سکھایا جس کے سبب سے انہوں نے اپنے رب
کی معرفت کو حاصل کیا اور اللہ کے بندوں میں سے ہی وہ بندے ہیں جنہوں نے اللہ کریم
کا قرب حاصل کیا اور مقامِ تقرّب تک پہنچے انبیائے کرام علیہم السّلام کے بعد
اولیاء اللہ( صحابہ تابعین و تبع تابعین غوث قطب ابدال و غیرھم) ہی اللہ پاک کے
نیک اور صالح بندے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی رضائے مولیٰ کی خاطر وقف کردیں اور
مجاہدے اور ریاضتیں کرکے فلاح و کامرانی کے زینے طے کرتے ہوئے ابدی راحتوں، چین و
سکون والی جنت کے حقدار ٹھہرے ۔
(1) اللہ کریم نے کامیاب مؤمنین کے بارے میں
قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1)
( 2) اللہ پاک نے مؤمنین کا دوسرا وصف بیان فرماتے
ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ مؤمنین کہ جو اپنی نمازوں میں گڑگڑاتے ہیں : ﴿الَّذِیْنَ هُمْ
فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ
کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں (پ18،المؤمنون:2)
(3) اللہ کریم نے مؤمنین کے تیسرے وصف کو بیان
فرمایا کہ وہ مؤمنین جو لغویات و بیہودہ باتوں سے اعراض کرتے ہیں : ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)
(4) اللہ پاک نے یہ بیان فرمایا کہ وہ اپنے مالوں
کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ
فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
(5، 6) اللہ پاک نے اس آیت میں مؤمنین کے دو اوصاف
کا ذکر فرمایا کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، اپنی ازواج اور لونڈیوں کے
علاوہ کسی اور عورت کی طرف التفات نہیں کرتے ۔﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ
حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر
کوئی ملامت نہیں ۔ (پ18،المؤمنون:6،5)
(7، 8) اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے مؤمنین کے دو
اوصاف ذکر فرمائے ایک تو اپنی امانتوں کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ وعدہ بھی
پورا کرتے ہیں ۔﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)
(9) اس آیتِ مبارکہ میں مؤمنین کا بہت ہی پیارا
وصف بیان فرمایا کہ وہ مؤمنین جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں: ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)
(10) اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک مؤمنین کے اس وصف
کے سبب محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں صفیں باندھ کر لڑتے ہیں ۔﴿اِنَّ اللّٰهَ
یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ
مَّرْصُوْصٌ(۴)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک
اللہ ان لوگوں سے محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صفیں باندھ کر لڑتے ہیں گویا
وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔(پ 28 ، الصف : 4)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ بالا تمام اوصاف مؤمنین کے بیان ہوئے اور یہ ایسے
اوصاف ہیں کہ جس مسلمان میں یہ اوصاف پائے جائیں تو اس کی بدولت انسان کا شمار
صالحین میں سے ہوتا ہے ۔ اللہ پاک تمام مسلمانوں کو یہ پاکیزہ اوصاف اپنانے کی
توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم