کاشف عطاری (درجہ خامسہ جامعۃُ
المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں جہاں احکام شرع اور نصیحتیں
بیان فرمائی ہیں، وہاں مردِ مؤمن کے اوصاف بھی بیان فرمائے۔ ہم ان میں سے چند
اوصاف پڑنے کی سعادت حاصل کریں گے تاکہ ہم بحیثیتِ مسلمان ان پر عمل کرکے دنیا اور
آخرت میں فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہوسکیں۔
(1) مؤمن کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ وہ بے دیکھے محض رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبان اقدس پر اعتماد کرتے ہوئے ایمان لائے اور
نماز و زکوٰۃ کی ادائیگی بجالائے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ
بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز
قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔(پ1،البقرۃ:3)
(2) مؤمن کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ وہ عقیدہ آخرت پر یقین رکھتا ہو۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ
یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ
بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:
اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا
اور آخرت پر یقین رکھیں۔(پ1، البقرة:4)
(3) مؤمن کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ وہ اپنے رب کی راہ میں جان و مال کو قربان کرنے سے کبھی نہیں
گریز کرتا۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿لَا
یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ اَنْ
یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْؕ-﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم سے چھٹی
نہ مانگیں گے اس سے کہ اپنے مال اور جان سے جہاد کریں ۔ (پ10، التوبۃ: 44)
(4)مؤمن کا ایک وصف
یہ بھی ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات میں اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے احکامات کو پیش نظر رکھتا ہے اور جو حکم خدا و رسول ہوتا ہے اسے
دل و جان سے تسلیم کرتے ہوئے اس کے حضور سر تسلیم خم کردیتا ہے۔ ارشادِ خداوندی
ہے: ﴿فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى
یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ
حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۶۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: تو اے
محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں
حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور
جی سے مان لیں۔ (پ5، النسآء: 65)
(5) مؤمن کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ وہ زمین پر ہیبت و وقار کے ساتھ چلتا ہے اور جاہلوں کے ساتھ بحث
کرنے سے اعراض کرتا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ
الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ
الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا(۶۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین
پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس
سلام۔(پ19،الفرقان:63)
(6)مؤمن کا ایک وصف
یہ بھی ہے کہ وہ خدا کے حضور سجدے اور قیام کرتے ہوئے، عبادت و بندگی میں راتیں
گزارتا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ
قِیَامًا(۶۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لیے
سجدے اور قیام میں ۔(پ19،الفرقان:64)
(7) مؤمن کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ عبادات اور پابندی شرع
کے باوجود اپنے دل میں اللہ کا خوف رکھتا ہے اور اس کے حضور نار جہنم سے بچنے کی
دعائیں کرتا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے:﴿ وَ الَّذِیْنَ
یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہم سے پھیر دے جہنم
کا عذاب ۔ (پ19،الفرقان :65)
(8) مؤمن کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ وہ فضول خرچی اور بخل سے بچتے ہوئے میانہ روی کرنے والا ہوتا ہے۔
ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَ
الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ
بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی
کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں ۔ (پ19،الفرقان:67)
(9)مؤمن کا ایک وصف
یہ بھی ہے کہ وہ غیر اللہ کی عبادت ہرگز نہیں کرتا اور قتل ناحق اور زنا سے بچنے
والا ہوتا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ
مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ
اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور
اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے۔
(پارہ19،الفرقان :68)
(10) مؤمن کا
ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی دینے سے بچتا ہے اور کسی فضول ولایعنی چیز پر
اس کا گزر ہو تو اس سے اپنی عزت سنبھالتے ہوئے اور اس پر توجہ نہ دیتے ہوئے گزرتا
ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ لَا
یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی بیہودہ بات کے
پاس سے گزرتے ہیں تواپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزر جاتے ہیں ۔(پ19،الفرقان :72 )
اللہ پاک ہمیں اپنے کلام مجید پر عمل کرتے ہوئے صحیح معنوں
میں سچا پکا مسلمان مؤمن بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم