الله پاک نے قراٰن میں مؤمنین کی صفات کو جابجا بیان فرمایا ہے۔ اس بات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مؤمن اللہ پاک کے نزدیک کس قدر قابلِ شرف ہے۔ کہ اللہ پاک نے مؤمن کی صفات کو قراٰن میں بھی بیان فرما ہے۔ آپ کے سامنے ان میں سے ہم کچھ بیان کریں گے ۔ ملاحظہ کیجیے:

(١)نماز میں خشوع خضوع پیدا کرنے والے: ایمان والے خشوع خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں ان کے دلوں میں اللہ پاک کا خوف ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجَمۂ کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2)

(2) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے: مؤمنین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں اور وہ بے حیائی سے بچا کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ (پ18،المؤمنون: 5)

(3)بیہودہ باتوں سے بچنے والے: مؤمنین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ بیہودہ باتوں سے بچا کر تے ہیں جیسا کہ رب کریم ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)

(4)زکوٰۃ دینے والے: مؤمنین کی ایک صفت ت یہ بھی ھیکہ وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں جیسا کہ میرے پیارے رب کا فرمان عظیم ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)

(5)غیب پر ایمان لانے والے: مردِ مؤمن کی ایک صفت یہ بھی ھیکہ وہ غیب پر ایمان لاتا ہے۔ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں ۔(پ1، البقرۃ:3)

نوٹ: غیب سے مراد امام نسفی رحمۃُ اللہ علیہ کا قول: تفسیر مدارک میں غیب سے مراد قلب کے ہے آپ فرماتے ہیں مؤمن وہ ہے جو دل سے ایمان لائے۔

الله پاک ہمیں بھی ان صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم