اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السّلام کی اس دنیا میں اپنی وحدانیت بیان کرنے اور لوگوں کی ہدایت و راہ نمائی کے لیے بھی قراٰنِ پاک میں اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات ، واقعات اور صفات کو بیان فرمایا ہے۔ انہی میں سے ایک حضرت یحییٰ علیہ السّلام بھی ہیں ۔ الله پاک کے برگزیدہ اور چنے ہوئے بندوں کی عظمت و شان کو بیان  کرنا اللہ پاک کا طریقہ ہے۔ اسی پر عمل کی نیت سے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے ذکر سے اپنے دلوں کو منور کیجئے۔

نام و نسب :آپ کا نام " یحییٰ " علیہ السّلام اور ایک قول کے مطابق آپ کا نسب نامہ یہ ہے یحیی بن زکریا بن لدن بن مسلم بن صدوق سے ہوتا ہوا حضرت سلیمان علیہ السّلام بن حضرت داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے ( سیرت الانبیاء ،ص 667ملخصاً)

ولادت کی بشارت: آپ علیہ السّلام کے والد حضرت زکریا علیہ السّلام کو الله شرف نبوت سے نواز تھا، لیکن ان کی کوئی اولاد نہ تھی، برسوں سے ان کے دل میں فرزند کی تمنا تھی۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے محرابِ مریم (وہ جگہ جہاں حضرت مریم عبادت کیا کرتی تھی) میں دعا مانگی اور آپ کی دعا مقبول ہو گئی۔ اور اللہ پاک نے بڑھاپے میں آپ کو ایک فرزند عطا فرمایا جن کا نام خود خداوند عالم نے”یحییٰ “رکھا اور اللہ پاک نے ان کو نبوت کا شرف بھی عطا فرمایا۔ اور ان کے اوصاف بھی بیان فرمائے۔ آئیے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کے قراٰنی صفات ذکر کرتے ہیں۔

(1) آپ علیہ السّلام کا نام ''یحییٰ'' خود اللہ پاک نے رکھا اور آپ سے پہلے یہ نام کسی اور کا نہ رکھا گیا۔ فرمانِ باری ہے: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)

(2) اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بچپن میں ہی نبوت عطا فرمائی۔ نیز آپ علیہ السّلام کو حضرت زکریا علیہ السّلام کا جانشین کیا اور آلِ یعقوب کی نبوت کا وارث بنایا ۔ چنانچہ پارہ 16، سورہ مریم آیت نمبر 12 میں ارشاد ہوتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی۔(پ16،مریم:12) نیز پارہ 16، سورہ مریم آیت نمبر 6 میں ہے: ترجمۂ کنزالایمان: وہ میرا جانشین ہو اور اولادِ یعقوب کا وارث ہو ۔(پ16،مریم:6) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ آپ علیہ السّلام کو دو سال کی عمر میں نبوت عطا ہوئی اور تین سال کی عمر میں آپ کی طرف وحی نازل کی گئی۔

(3) الله پاک پارہ 16 سورہ مریم آیت نمبر 15 میں ارشاد فرماتا ہے : ترجمہ کنز العرفان : اور اس پر سلامتی ہے جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ فوت ہو گا اور جس دن وہ اٹھایا جائے گا ۔ یعنی جس دن حضرت یحییٰ علیہ السّلام پیدا ہوئے اس دن ان کے لئے شیطان سے امان ہے کہ وہ عام بچوں کی طرح آپ علیہ السّلام کونہ چھوئے گا اور جس دن آپ علیہ السّلام وفات پائیں گے اس دن ان کے لئے عذابِ قبر سے امان ہے اور جس دن آپ علیہ السّلام کو زندہ اٹھایا جائے گا اس دن ان کے لئے قیامت کی سختی سے امان ہے۔(صراط الجنان،6/78)

(4) فرمانِ باری ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا۔( پ 16، مریم:14) اس آیت میں آپ علیہ السّلام کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ آپ علیہ السّلام اپنے ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے ۔

( 5) آپ علیہ السّلام نرم دل ، طاعت و خلاص اور عملِ صالح کے جامع اور اللہ سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام کے ان اوصاف کا ذکر اللہ پاک نے پارہ 16 ، سورہ مریم آیت نمبر 13 میں فرمایا ہے: ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13)

(6) فرمانِ باری ہے: ترجمۂ کنزالعرفان: تو فرشتوں نے اسے پکار کر کہا جبکہ وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ بیشک اللہ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور وہ سردار ہو گا اور ہمیشہ عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی ہوگا۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39) اس آیت میں آپ علیہ السّلام کی چار صفات بیان ہوئی ہیں۔ اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی تصدیق کرنے والا، اہل ایمان کا سردار ، قوت کے باوجود عورت سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی بنایا۔

محترم قارئین ہمیں بھی چاہیے کہ انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا ذوق و شوق کے ساتھ مطالعہ کریں۔ اور ان کی مبارک صفات و عادات کو اپنائیں تاکہ ہماری روح سے انبیائے کرام علیہم السّلام کی محبت جھلکتی نظر آئے۔ اٰمین