﴿اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالایمان: بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)

یہ غیب کی خبر : حضرت جبرئیل اور حضرت زکریا علیہ الصلوة والسلام دونوں کو معلوم ہوئی کہ حضرت زکریا علیہ الصلوۃ والسلام کو ایسا بیٹا عطا کیا جائے گا جس کا نام یحییٰ ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پر سب سے پہلے ایمان لانے والے اور تصدیق کرنے والے حضرت یحییٰ علیہ الصلوۃ والسّلام ہیں۔ جو حضرت عیسیٰ علیہ السّلام سے چھ ماہ بڑے ہیں۔

حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی والدہ حضرت مریم رضی اللہُ عنہا سے ملیں تو انہیں اپنے حاملہ ہونے پر مطلع کیا ،حضرت مریم رضی اللہُ عنہا نے فرمایا: میں بھی حاملہ ہوں۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی والدہ نے کہا: اے مریم! رضی اللہُ عنہا مجھے یوں لگتا ہے کہ میرے پیٹ کا بچہ تمہارے پیٹ کے بچے کو سجدہ کرتا ہے۔(خازن،1/247، اٰل عمرٰن، تحت الآیۃ: 39)

مذکورہ آیتِ مبارکہ میں حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے کچھ اوصاف بیان ہوئے ہیں :

(1)مصدق: تصدیق کرنے والا۔

(2)سید یعنی سردار: سید اس رئیس کو کہتے ہیں جو مخدوم و مُطاع ہو یعنی لوگ اس کی خدمت و اطاعت کریں۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام مؤمنین کے سردار اور علم و حلم اور دین میں ان کے رئیس تھے۔

(3)حَصُوْرًا: عورتوں سے بچنے والا۔ حصور وہ شخص ہوتا ہے جو قوت کے باوجود عورت سے رغبت نہ کرے ۔

(4) صالحین میں سے ایک نبی۔

(5) حضرت یحیٰ علیہ الصلوة السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والےتھے۔

(6) اور حضرت یحیٰ علیہ الصلوۃ والسّلام الله پاک کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے۔

(7) دل سے جھکنے والے تھے۔

(8) حضرت یحیٰ علیہ الصلوۃ والسّلام عاجزی اور انکساری کرنے والے تھے۔