انبیائے کرام علیہمُ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور معصوم بندے ہیں ،جیسا کہ اللہ پاک نے خود ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(۴۶) ترجمۂ کنزالعرفان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے) گھر کی یاد ہے۔(پ23،صٓ: 46)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! جو اللہ پاک کے چنے ہوئے بندے ہیں شیطان انہیں گمراہ نہیں کر سکتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ انبیائےکرام علیہمُ السّلام پر شیطان کا وار نہیں چلتا کہ وہ ان سے گناہ یا کفر کرا دے۔ صراط الجنا ن میں ہے : انبیائے کرام علیہمُ السّلام فرشتوں سے افضل ہیں اور جب فرشتوں سے گناہ صادر نہیں ہوتا تو ضروری ہے کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام سے بھی گناہ صادر نہ ہو کیونکہ اگر انبیائے کرام علیہمُ السّلام سے بھی گناہ صادر ہو تو وہ فرشتوں سے افضل نہیں رہیں گے۔ (صراط الجنان،1/107) انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک بہت ہی اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت ابراہیم علیہ السّلام ہیں جن کے قراٰنی اوصاف کا تذکرہ کیا جائے گا۔ آپ علیہ السّلام بہت اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک تھے جنہیں اللہ پاک نے قراٰن میں کئی مقامات پر بیان کیا ہے ۔

(1)کامل ایمان والے : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی کامل الایمان بندے تھے ۔ جیسا کہ اللہ پاک نے خود ارشاد فرمایا ۔ پارہ نمبر 23 سورة الصّٰفّٰت کی آیت نمبر 111 میں فرمایا: ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں۔ (پ23، الصّٰفّٰت: 111)

(2)صدیق اور نبی: آپ علیہ السّلام صدیق اور نبی تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے خود ارشاد فرمایا ۔ پارہ نمبر 16 سورہ طہ کی آیت نمبر 41 میں فرمایا : ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی تھے۔ (پ16، مریم:41)

(3)اپنے رب کا حکم پورا کرنے والے: آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی طرف سے ملنے والے ہر حکم کو پوری طرح ادا کیا۔ جیسا کہ اللہ پاک نے خود ارشاد فرمایا ۔ پارہ نمبر 27 سورۃُ النجم کی آیت نمبر 37 میں فرمایا: ﴿وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ(۳۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ابراہیم کے جس نے (احکام کو) پوری طرح ادا کیا۔ (پ27،النجم: 37)

(4)عقل سلیم اور رشد و ہدایت والے: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بچپن میں ہی عقل سلیم اور رشد و ہدایت سے نواز دیا۔ارشاد باری ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَۚ(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی اس کی سمجھداری دیدی تھی اور ہم ا سے جانتے تھے۔(پ17 ، الانبیآء : 51)

(5)خلیل اللہ: اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو اپنا خلیل بنایا۔ ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنا لیا۔( پ 5 ، النسآء : 125 )

اللہ پاک ہمیں اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی مبارک سیرت پر عمل پیرا ہونے اور مبارک زندگی کے مختلف گوشوں سے علم عمل کے موتی چننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین