عبدالطیف (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطاء عطار جوہا پورا احمدآباد، ہند)
حضرت ابراہیم علیہ السّلام اولوالعزم رسولوں میں سے ایک
رسول ہیں آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے اپنا خلیل بنایا ۔ اور آپ علیہ السّلام
کو رسول کریم صلی اللہ علیہ کے بعد سب سے بڑا مرتبہ ملا جیسا کہ بہار شریعت ج 1 ص
52 پر ہے۔
نبیوں کے مختلف درجے ہیں بعض کو بعض پر فضیلت ہے اور سب میں
افضل ہمارے آقا و مولیٰ سید المرسلین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے بڑا مرتبہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ
علیہ السّلام کا ہے ۔ اور آپ کے بعد والے تمام انبیا و رسل علیہم السّلام آپ ہی کی
نسل سے ہوئے اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ جَعَلْنَا فِیْ
ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور
کتاب رکھی۔ (پ20،العنکبوت:27) یہی وجہ ہے کہ آپ کا لقب ابو الانبیآ بھی ہے آپ علیہ السّلام
کی قوم ستاروں اور بتوں کی پوجا کرتی خود آپ کے چچا آزر بھی بتوں کا پجاری اور
بیوپار تھا دوسری طرف نمرود بھی خدائی کا دعوی کر رہا تھا اور لوگوں سے اپنی عبادت
کرواتا آپ نے اپنی قوم کو تبلیغ و نصیحت کی اور بتایا کہ بت بے بس و لاچار ہیں ان
کی بے بسی ظاہر کرنے کے لئے ایک مرتبہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ قراٰن مقدس میں
اللہ پاک نے بہت سے مقامات پر آپ کے اوصاف بیان فرمائے ہیں جس میں سے چند آپ کی
خدمت میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
(1) کامل
ایمان والے: ﴿ ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱)﴾ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ
ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت :111)
(2، 3) آپ علیہ السّلام
صدیق اور نبی تھے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ
صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب
کی خبریں بتاتا۔( پ 16 ، مریم : 41 )
(4تا6)آپ علیہ السّلام
تحمل، آہ و زاری ، اور رجوع کرنے والے تھے: ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ
لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵) ﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔(پ
12 ، ھود : 75 )
(7) آپ علیہ السّلام
کی عقل و ذہانت:﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ
عٰلِمِیْنَۚ(۵۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی
اس کی سمجھداری دیدی تھی اور ہم ا سے جانتے تھے۔(پ17 ، الانبیآ : 51)
(8، 9) آپ علیہ السّلام
کو اللہ پاک نے نبوت و ہدایت عطا فرمائی:﴿اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى
صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۱۲۱)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے اسے چن لیا اور اسے سیدھی راہ دکھائی۔ ( پ 14،النحل:
121 )
(10)آپ علیہ السّلام
کو اپنا خلیل بنایا: ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا
دوست بنایا۔( پ 5 ، النساء : 125 )
حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی سیرت مبارکہ کے کچھ اوصاف
جیسے تحمل، اللہ کی بارگاہ میں آہ و زاری کرنے والے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے
والے تھے۔ مسلمانوں کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم تحمل سے کام لیں
زیادہ سے زیادہ اللہ کی بارگاہ میں گر یہ وزاری کریں۔ اور ہر معاملات میں اللہ کی
طرف رجوع کرنے والا بنیں۔ اللہ پاک ہمیں ان اوصاف پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔