یوں تو سبھی انبیا و مرسلین علیہم السّلام راہِ حق کی طرف دعوت دینے والے اور تکالیف پر صبر و ہمت کا مظاہرہ کرنے والے تھے البتہ اس مقدس جماعت میں کچھ انبیا علیہم السّلام وہ بھی ہیں جو اس راہ میں دیگر انبیا علیہم السّلام سے زیادہ آزمائے گئے انہیں اولوا العزم رسول بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک حضرت ابراہیم علیہ السّلام بھی ہیں جن کے اوصاف و کمالات کے تذکرہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقام پر کیا ہے۔ قراٰنِ پاک میں بیان ہوئے اوصاف میں سے گیارہ وصف پیش خدمت ہے ۔

(2،1)سچ گو اور نبوت والے : ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں بتاتا۔( پ 16 ، مریم : 41 )

(3) اللہ پاک کے خلیل : ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا۔( پ 5 ، النساء : 125 )

(4) اللہ پاک نے آپ کو اپنا برگزیدہ بندہ بنایا:﴿ وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَاۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بیشک ضرور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا۔ ( پ 1 ، البقرۃ : 130 )

(5) اللہ پاک آخرت میں خاص قرب عطا فرما ئیگا:﴿ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک وہ آخرت میں ہمارے خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے۔ ( پ 1 ، البقرۃ : 130)

(6تا8) تحمل والے، بہت آہیں بھرنے والے اور رجوع لانے والے:﴿ اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ (۷۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے۔(پ 12 ، ھود : 75 )

(9تا 11)اچھی خصلتوں کے مالک، اللہ پاک کے فرمانبردار، ہر باطل سے جدا ،احسانات پر شکر کرنے والے۔ ﴿اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًاؕ-وَ لَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ(۱۲۰) شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖؕ-اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۱۲۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ابراہیم ایک امام تھا اللہ کا فرمان بردار اور سب سے جدا اور مشرک نہ تھا۔ اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا اللہ نے اسے چن لیا اور اسے سیدھی راہ دکھائی۔ ( پ 14،النحل: 120، 121 )

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ابراہیم علیہ السّلام ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے افضل نبی ہیں اور آپ کے بعد تمام انبیائے کرام علیہم السّلام آپ کی ہی اولاد سے ہے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی۔ (پ20، العنکبوت: 27) آپ کو اتنا بڑا شرف ملنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ آپ نے اللہ پاک کی راہ میں مشقتوں اور آزمائشوں کا سامنا کیا ہمیں بھی چاہیے کہ اللہ پاک کی راہ میں کام کرتے رہیں اور اس کی راہ میں پہنچنے والی مشقتوں سے ہمت نہ ہارے کہ بلند مرتبے آزمائشوں کے بعد ملتے ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو دینِ متین کی خوب خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں ترقی عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم