غلام طٰہٰ عطّاری(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان امام احمد رضا حیدر آباد)
رب كائنات نے لوگوں کے رشد و ہدايت کے لئے مختلف انبيا و
رُسُل کو مبعوث فرمایا۔ يوں تو ہر نبی و رُ سُل كو الله رب العالمين نے اعلی صفات
سے متصف فرمایا ہی ہے۔ انہی انبیا میں سے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا نام سر فہرست
بھی ہے۔ آپ کا ذکرِ خیر قراٰن مقدس میں متعدد جگہوں پر آیا ہے جیسے سورہ بقرہ ،سورہ
ہود، سورہ مریم، سورہ انبیآ، سورہ عنکبوت وغیرہ ۔ آپ کے القابات بے شمار جیسے ابو
الانبیا، خلیلُ الله وغیرہ ہے۔
آپ اولوالعزم میں سے ہے: آپ کی پیاری پیاری اداؤں کو الله رب العلمين نے امتِ محمدیہ میں ایک فرض رکنیت
قرار دیا ہے۔ جسے مناسک حج کے افعال، آپ کی اپنے بیٹے کی عظیم قربانی رب کی بارگاہ
میں پیش کرنا، الله پاک اس کو ایسی مقبولیت عطا فرمائی کہ قیامت تک اہل ثروت پر
واجب قرار دیا۔ اس کی تائید میں ایک حدیث پاک عرض کرتا ہوں۔ مشکو ۃ شریف کی حدیث ہے:
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا رَسُولَ اللهِ مَا هٰذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟ قَالَ: “سُنَّةُ
أَبِيْكُمْ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السّلام” قَالُوا:
فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللهِ ؟
قَالَ: “بِكُلِّ شَعْرَةٍ حَسَنَةٌ” . قَالُوا:
فَالصُّوفُ يَا رَسُولَ اللهِ ؟ قَالَ:
“بِكُلِّ شَعْرَةٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَةٌ” رَوَاهُ أَحْمدُ وَابْنُ مَاجَه روایت ہے حضرت زید ابن ارقم سے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابہ نے
عرض کیا یا رسول الله یہ قربانیاں کیا ہیں ؟فرمایا تمہارے باپ ابراہیم علیہ السّلام
کی سنت عرض کیا کہ ان میں ہمیں کیا ملے گا فرمایا ہر بال کے عوض نیکی۔ عرض کیا کہ
اون یا رسول الله؟ تو فرمایا کہ اون کے ہر بال کے عوض نیکی ۔
آپ علیہ السّلام حسن اخلاق کے پیکر تھے اور آپ علیہ السّلام
زہد و تقوی کی اعلی مثال تھے۔ آپ کے اندر توکل کا مادہ کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا تھا۔
آپ علیہ السّلام کی سخاوت بڑی بے مثالی ہے چنانچہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے
مروی آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: الله پاک نے جبریل علیہ السّلام
کو حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے پاس بھیجا اور کہا اے ابراہیم علیہ السّلام ہم نے
تم کو خلیل اس لئے نہیں بنایا کہ تم سب سے زیادہ عبادت گزار ہو بلکہ اس لئے خلیل
بنایا کہ تمہارا دل مؤمنوں کے دلو ں میں زیادہ سخی ہے۔
آپ علیہ السّلام کی مہمان نوازی بہت مشہور ہے۔ جس کی وجہ سے
آپ کا لقب" ابو ضیفان "بہت بڑامہمان نواز ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے سب سے پہلے لوگوں کی مہمان نوازی فرمائی وہ حضرت
ابراہیم علیہ السّلام کی ذات اقدس ہے۔ آپ علیہ السّلام الله پاک کا کثرت سے ذکر فر
ما یا کرتے۔ خالد بن معدان فرماتے ہیں آپ علیہ السّلام کے سامنے جب انگور کا برتن
پیش کیا جاتا تو آپ علیہ السّلام ہر ہر دانہ کو کھاتے وقت الله پاک کا ذکر کیا
کرتے۔
نوٹ: یہ ”سیرت انبیاء“ علیہم السّلام کی کتاب سے اخذ کیا ہے۔