قراٰن کریم میں حضرتِ ابراہیم علیہ السّلام کے بہت سارے صفات بیان ہوئے ہیں۔ جیسا کہ آپ علیہ السّلام تمام امتحانوں میں پورا اترے اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو لوگوں کا پیشوا بنا دیا، اللہ پاک نے حضرتِ ابراہیم علیہ السّلام کو اپنا خلیل بنایا۔ چنانچہ پارہ پانچ سورۃ النساء کی اٰیَت نمبر 125 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵) ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا۔( پ 5 ، النساء : 125 ) آپ علیہ السّلام انبیائے کرام علیہم السّلام کے باپ ہوئے، تمام دینوں میں آپ علیہ السّلام کا تذکرہ ہوا، سب کے نزدیک محبوب ہوئے۔ اسی طرح قراٰن کریم میں آپ علیہ السّلام کے اور بھی کئی سارے صفات بیان ہوئے ہیں انہیں میں سے پانچ یہ ہیں۔

(1) آپ علیہ السّلام کا دین ہر باطل سے جدا ہے: اللہ پاک ارشاد فرماتا: ﴿ وَ مَنْ اَحْسَنُ دِیْنًا مِّمَّنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ وَّ اتَّبَعَ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس سے بہتر کس کا دین جس نے اپنا منہ اللہ کے لیے جھکا دیا اور وہ نیکی والا ہے اور ابراہیم کے دین پر چلا جو ہر باطل سے جدا تھا ۔( پ 5 ، النسآء : 125 )

(2) آپ علیہ السّلام کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بنایا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ ۔(پ1،البقرۃ:125) مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے کعبہ معظمہ کی تعمیر فرمائی اور اس میں آپ کے قدم مبارک کا نشان تھا، اسے نماز کا مقام بنانا مستحب ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس نماز سے‌‌ طواف کے بعد پڑھی جانے والی دو واجب رکعتیں مراد ہیں۔(بیضاوی، البقرہ، تحت الاٰيۃ: 125 ،1 /398-399)

(3) آپ علیہ السّلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی: اللہ پاک پارہ 21 سورۃ الانبیآ ءکی اٰیت نمبر 69 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ(۶۹) ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: ہم نے فرمایا اے آ گ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو آگ میں ڈالا گیا تو اللہ پاک نے فرمایا: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا۔ چنانچہ آگ کی گرمی زائل ہو گئی اور روشنی باقی رہی اور اس نے ان رسیوں کے سوا اور کچھ نہ جلایا جن سے آپ علیہ السّلام کو باندھا گیا تھا۔(جلالین، الانبیآء، تحت الاٰيۃ:69، ص274)

(4) آپ علیہ السّلام ہمت والے رسولوں میں سے ہیں: یوں تو سبھی انبیاء و مرسلین علیہم الصلوٰۃ و السّلام ہمّت والے ہیں اور سبھی نے راہِ حق میں آنے والی تکالیف پر صبر و ہمت کا شاندار مظاہرہ کیا ہے البتہ ان کی مقدس جماعت میں سے پانچ رسول ایسے ہیں جن کا راہِ حق میں صبر اور مجاہدہ دیگر انبیاء و مرسلین علیہم الصلوٰۃ والسّلام سے زیادہ ہے اس لئے انہیں بطور خاص " الوا العزم رسول" کہا جاتا ہے اور جب بھی "الوا العزم رسول" کہا جائے تو ان سے یہی پانچوں رسول مراد ہوتے ہیں اور وہ یہ ہیں:(1) حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم(2) حضرت ابراہیم علیہ السّلام(3) حضرت موسیٰ علیہ السّلام(4) حضرت عیسیٰ علیہ السّلام(5) حضرت نوح علیہ السّلام۔(صراط الجنان، پ 26، تحت الاٰيۃ:35)

(5) آپ علیہ السّلام نے بھی خانہ کعبہ کی تعمیر فرمائی: پہلی مرتبہ خانہ کعبہ کی بنیاد حضرت آدم علیہ السّلام نے رکھی اور طوفانِ نوح کے بعد پھر حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے اسی بنیاد پر تعمیر فرمایا۔ یہ تعمیر خاص آپ علیہ السّلام کے دستِ مبارک سے ہوئی، اس کے لئے پتھر اٹھا کر لانے کی خدمت و سعادت حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو میسر ہوئی، دونوں حضرات نے اس وقت یہ دعا کی کہ یارب! ہماری یہ طاعت و خدمت قبول فرما۔ علامہ قسطلانی رحمۃُ اللہ علیہ نے بخاری کی شرح میں تحریر فرمایا ہے کہ خانہ کعبہ کی تعمیر دس مرتبہ کی گئی۔(ارشاد الساری، کتاب الحج، باب فضل مکۃوبنیانھا---الخ،4/103، تحت الحدیث:1582)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو اٰمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم