نبیِ کریم ﷺ اوّل بھی ہیں،آخر بھی ہیں،ظاہر بھی ہیں،باطن بھی ہیں اور سب کچھ جانتے ہیں۔میرے آقا، محبوبِ رب ذوالجلال ﷺ کی صفاتِ مبارکہ درجہ کمال تک پہنچتی ہیں یعنی ہر طرح سے کامل و مکمل ہیں۔اس میں کوئی خامی ہونا تو دور کی بات ہے،خامی کا تصور تک نہیں ہو سکتا۔ کسی نے کیا خوب فرمایا:

عقل والوں کے نصیبوں میں کہاں ذو قِ جنوں عشق والے ہیں جو ہر چیز لٹا دیتے ہیں

آقا ﷺ کی شان بہت ہی بلند ہے۔ اللہ پاک نے اپنے قرآن میں آقا ﷺ کی صفات بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے چند پیشِ خدمت ہیں:

1-آپ کے زمانے کی قسم یاد فرمائی:وَ الْعَصْرِۙ(۱) ( العصر: 1)ترجمہ:اس زمانہ محبوب کی قسم۔

تفسیر:زمانہ سے مخصوص زمانہ نبی ﷺ کا مراد ہے جو بڑی خیروبرکت کا زمانہ اور تمام زمانوں میں سب سے زیادہ فضیلت و شرف والا ہے۔ اس میں شانِ محبوبیت کا اظہار ہے۔( تفسیر خزائن العرفان، ص1119)

2-آپ کو خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا: یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) (پ21،الاحزاب:45) ترجمہ:اے غیب کی خبریں بتانے والے(نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔

تفسیر: اے حبیب ﷺ !بے شک ہم نے آپ کو اپنی امت کے اعمال اور احوال کا مشاہدہ فرمانے والا بنا کر بھیجا تا کہ آپ قیامت کے دن ان کی گواہی دیں اور دنیا میں ایمان والوں اور اطاعت گزاروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں، نافرمانوں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(تفسیرصراط الجنان،9/ 345)

3- بہت سی بھلائیاں عطا کی گئیں: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (الکوثر: 1)ترجمہ: اور اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔

تفسیر: یعنی آپ ﷺ کو نسبِ عالی،حوض ِکوثر،کثرت ِاُمّت،اعدائے دین پر غلبہ بھی،کثرتِ فتوح بھی اور بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں عطا فرمائی گئیں جن کی نہایت نہیں۔ (تفسیر خزائن العرفان، ص 1122)

4- آپ کو نور سے تشبیہ دی گئی: قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ (پ6،المائدہ: 15) ترجمہ: بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور آگیا۔

تفسیر: سید عالم ﷺ کو نور فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکی کفر دور ہوئی اور راہ حق واضح ہوئی۔ (خزائن العرفان، ص 213)کسی نے کیا خوب فرمایا:

نبی نوں رب نور کیا تے کوئی نئی حضور جیا

6-آپ کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیا گیا: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ ( اٰل عمرٰن:31 ) ترجمہ: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا۔

تفسیر: اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی محبت کا دعویٰ جب ہی سچا ہو سکتا ہے، جب آدمی سید عالم ﷺ کا متبع ہو اور حضور کی اطاعت اختیار کرے۔ (تفسیر خزائن العرفان، ص 110)

7-آپ خاتم النبیین ہیں: قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَا (الاعراف: 158) ترجمہ: تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں۔

تفسیر: یہ آیت سید عالم ﷺ کے عموم رسالت کی دلیل ہے کہ آپ تمام خلق کے رسول ہیں اور کل جہاں آپ کی امت۔ (خزائن العرفان،ص 322)

بعد آپ کے ہر گز نہ آئے گا نبی نیا واللہ! ایمان ہے میرا، اے آخری نبی

8- آپ گواہ ہیں: وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ- (پ2،البقرۃ:143) ترجمہ:اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ۔

تفسیر: حضور ﷺ کی گواہی ہی ہے کہ آپ ہر ایک کے دینی رتبے اور اس کے دین کی حقیقت، اعمال پر مطلع ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، 1 / 225)

9- آپ سارے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ 17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔

تفسیر: آقا ﷺ نبیوں، رسولوں اور فرشتوں کے لیے رحمت ہیں۔ دین و دنیا میں رحمت ہیں۔ جنات اور انسان کے لیے رحمت ہیں۔ الغرض عالم میں جتنی چیزیں داخل ہیں آقا ﷺ ان سب کے لیے رحمت ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، 6/ 386)

10-اللہ پاک سے ملاقات کا شرف آپ کو حالتِ بیداری میں حاصل ہوا: سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ ( بنی اسرائیل: 1) ترجمہ: پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک جس کے گرد ہم نے برکت رکھی۔

تفسیر:اس سے مراد معجزہ معراج ہے۔یہ حضور ﷺ کا ایسا کمالِ قربِ ظاہر ہے جو اور کسی کو میسر نہیں۔ ( تفسیرصراط الجنان، 5 /416)

درس: اگر ہم اپنی ساری زندگی بھی آقا ﷺ کے اوصافِ کریمہ بیان کرنے پر لگا دیں تب بھی ہم آقا کے اوصاف بیان نہیں کر پائیں گی۔ یہ تو صرف چند اوصافِ کریمہ قرآن پاک سے بیان کیے گیے ہیں۔ اس کے برعکس قرآنِ کریم میں اور بہت سے اوصاف ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ نبیِ کریم ﷺ کا عشق ہماری نسلوں میں اجاگر ہو جائے اوربچہ بچہ بول اٹھے:

میں تو عاشق ہوں نبی کا، میں تو عاشق ہوں نبی کا