ارض مقدس پہنچنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے بارگاہ الٰہی میں دعا کی تھی کہ (پ ، 23 ، سورۃُ الصّٰٓفّٰت ، آیت ، 100 میں ارشاد فرماتا ہے کہ ترجمہ : اے میرے رب مجھے نیک اولاد عطا فرما۔ رب نے ان کی دعا قبول فرمائی۔ آپ علیہ السّلام کو ایک پر بردبار لڑکے کی بشارت دی۔ اللہ پاک ایک جگہ پر ارشاد فرماتا ہے کہ ﴿فَبَشَّرْنٰهُ بِغُلٰمٍ حَلِیْمٍ(۱۰۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو ہم نے اسے ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری سنائی۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:101) کچھ عرصے بعد آپ علیہ السّلام حضرت ہاجرہ رضی الله عنہا سے نکاح فرمایا تو ان کے بطن سے اللہ پاک نے فرزند عطا فرمایا جن کی بشارت دی تھی۔

نام و لقب: آپ علیہ السّلام کا نام مبارک اسماعیل ہے۔اس کی وجہ تسمیہ سے متعلق منقول ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام اولاد کے لیے دعا مانگتے تو اس کے بعد کہتے تھے (اسمع ایل)یعنی اے اللہ میری دعا سن لے یعنی قبول فرما ۔اس دعا کی یادگار میں آپ کے والد نے آپ کا نام اسماعیل رکھا ۔اور آپ علیہ السّلام کا لقب "ذبیح اللہ" ہے۔ کیونکہ جب رب کریم کی طرف سے آپ کے والد کو آپ کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ نے بغیر کسی سوچ اور تامل کے اپنے آپ کو قربانی کے لیے پیش کر دیا تھا۔(سیرت الانبیاء‏)

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے پہلے فرزند : آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے پہلے فرزند ہیں ،حضرت اسماعیل علیہ السّلام حضرت اسحاق علیہ السّلام سے عمر میں بڑے ہیں ۔بعثت : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو قبیلہ جرہم اور سرزمین حجاز میں رہنے والی قومِ عمالیق کی طرف مبعوث فرمایا جنہیں آپ علیہ السّلام کی تبلیغ و نصیحت فرمائی تو کچھ لوگ آپ پر ایمان لے آئیں اور کچھ کافر ہی رہے۔ آپ علیہ السّلام انتہائی اعلیٰ و عمدہ اوصاف کے مالک تھے جن میں سے چند اوصاف درج ذیل ہیں:

(1) آپ علیہ السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے ارشاد باری ہے: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔(پ23، صٓ:48)

(2) آپ علیہ السّلام کو آپ کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت حاصل ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (پ7،الانعام:86)