عبد الحنان علی(درجہ ثانیہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطار اٹک پاکستان )
حضرات انبیا علیہم السّلام رب العالمین کے نیک اور برگزیدہ
بندے ہیں۔ جو ہر گناہ سے پاک ہیں ۔ اللہ پاک نے مختلف زمانوں میں مختلف انبیائے
کرام کو انسانوں کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا ۔ جو انسان کو تاریک راستوں سے نکال
کر نو ر و ہدایت کا راستہ دکھاتے۔ انہیں میں سے ایک نبی حضرت اسماعیل علیہ السّلام
ہیں۔ آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے فرزند اور سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جد ا علیٰ
ہیں۔ آپ علیہ السّلام ہی کی مبارک ایڑیاں کی برکت سے اللہ پاک نے آب زم زم کا چشمہ
جاری کر دیا جو آج تک جاری و ساری ہے اور رہتی دنیا تک رہے گا۔
آپ علیہ السّلام کا ذکر بھی قراٰن پاک میں کئی مقامات میں آیا
ہے۔ جن میں سے کچھ یہ ہیں :
(1)وعدہ کے سچے: اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ
صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا
اور غیب کی خبریں دینے والا رسول تھا۔
(پ16، مریم: 54) آپ علیہ
السّلام وعدے کے سچے تھے ۔ یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی
وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے۔(تفسیر صراط الجنان،6/121)
(2) غیب کی خبر دینے والے : آپ علیہ السّلام غیب کی خبریں دینے والے تھے اس لیے اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
﴿وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: غیب کی خبریں بتاتا۔(پ16، مریم:54)
(3) پسندیده بنده: اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ
مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور
اپنے رب کو پسند تھا۔(پ16، مریم:55)
(4)صبر کرنے والے : جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو آپ کی قربانی
کے بارے میں رب کا حکم سنایا تو آپ نے جواب دیا ۔ ﴿فَلَمَّا بَلَغَ
مَعَهُ السَّعْیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیْۤ اَرٰى فِی الْمَنَامِ اَنِّیْۤ
اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَا ذَا تَرٰىؕ-قَالَ یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا
تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہوگیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا کہ میں تجھے ذبح کرتا ہوں اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے کہا اے میرے باپ کیجئے
جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:102)۔
(5) قرب خاص : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص قرب
والے بندو میں سے ہیں۔ ارشاد باری ہے : ﴿وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل فرمایا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے لائق
لوگوں میں سے ہیں ۔(پ17، الانبیآء:86)معزز قارئین ! اللہ پاک نے قراٰن پاک میں متعدد مقامات میں انبیا علیہم
السّلام کی صفات کمالات معجزات اور عظمت بیان فرمائی ہے۔ اللہ پاک ہمیں انبیائے
کرام علیہم السّلام کی مبارک سیرت کا مطالعہ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی سعادت نصیب
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم