نبوت و رسالت کا سلسلہ انسانیت کی ابتدا سے ہی چل پڑا تھا۔ شرک و گمراہی اور ڈھیروں معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لئے اللہ پاک نے ان گنت انبیا کو مبعوث فرمایا اُنکی عادات و اطوار کو لوگوں کے لئے مثال بنایا اور انہیں ایسی عمده ترین صفات عطا فرمائی جو نوعِ انسانی کے لیے موثر ہو اور ان کی طرز زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیں۔ اللہ پاک نے جس نبی کو قبیلہ جرہم اور قوم عمالیق کی ہدایت و راہ نمائی کے لیے منتخب فرمایا وہ حضرت اسماعیل علیہ السّلام تھے ۔ (سیرت الانبياء ،ص 345 )

آپ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے بیٹے اور حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جدّ ِ اعلی تھے، آپ کا لقب ذبیح الله ہے، آپ بی بی حاجرہ کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے۔ ابھی چھوٹے ہی تھے کہ حضرت ابراہيم عليہ السّلام تعميلِ حكم الہی کی خاطر آپ کو آپ کی والدہ کے ساتھ عرب کے بے آب و گیاہ ریگستان میں چھوڑ آئے۔ زاد خورد ونوش ختم ہو چکی تھی اور آپ علیہ السّلام شدت پیاس سے بے چین تھے کہ اچانک فرشتے کے پر مارنے یا آپ کی ایڑیاں لگنے کی برکت سے اللہ پاک نے زمزم کا چشمہ جاری کر دیا اور یہ قدرتِ الہی کا وہ کرشمہ تھا جو آج تک جاری وساری ہے۔ کچھ عر صے بعد قبیلہ جرہم لوگ وہاں آکر آباد ہوگئے اور حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے آپ کی مدد سے وہاں خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی ۔( خازن)اللہ پاک نے آپ کو بہت سے اوصافِ حمیدہ سے نوازا تھا آئیے قراٰنی نقطۂ نظر سے آپ کے اوصاف کا مطالعہ کرتے ہیں:۔

(1) انتہائی صبر کرنے والے : اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ آپ صبرو استقلال میں اپنی مثال آپ تھے۔ قراٰن پاک نے آپ کی اس صفت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر کرنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:85) آپ نے عبادتوں کی مشقتوں اور اپنے ذبح کیے جانے کے وقت صبر کیا اور اس کے صِلے میں اللہ پاک نے آپ کو یہ مقام عطا کیا ہے کہ آپ ہی کی نسل سے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ظاہر فرمایا ( تفسیر صراط الجنان)

(2) صادق الوعد: قراٰن پاک نے آپ کو صادق الوعد کے لقب سے یاد کیا۔سورہ مريم آیت نمبر 54 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16، مریم:54)یوں تو تمام انبیا وعدے کے سچے ہوتے ہیں مگر آپ کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے جیسا کہ ذبح کے وقت آپ نے اپنے والد سے صبر کا وعدہ کیا اور پھرا سے پورا فرمایا ۔( تفسير نور العرفان تحت الآيۃ)

(3)اللہ کے پسندیدہ بندے : آپ طاعت و اعمال اور احوال و خصال کی وجہ سے اللہ کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ فرمان باری ہے۔ ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ16، مریم:55)

(4) تمام جہاں والوں پر فضیلت : آپ کا ایک وصف یہ تھا کہ اللہ پاک نے آپ کو آپ کے زمانے میں تمام جہاں والوں پر فضیلت عطا کی۔ سورہ انعام آیت نمبر 86 میں اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (پ7،الانعام:86)

(5) مخلوق میں بہترین فرد : قراٰنِ کریم میں ہے: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔(پ23، صٓ:48)آئیے ہم بھی ان انبیا کے اوصاف اور ان کی عادات و اطوار کو اپنا نے کی بھر پور کوشش کریں اور اپنی زندگیوں کو وہ قلبی سکون مہیا کریں ۔