مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔اسمائے محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔اللہ پاک کے پیارے محبوب، دانائےغیوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہت سے نام ہیں لیکن دو نام’’ محمد‘‘اور’’ احمد‘‘ آپصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی اور باقی صفاتی کہلاتے ہیں ۔چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ عالی شان ہے:زمین پر میرا نام محمد اور آسمان پر احمد ہے۔ (قسطلانی، المواهب اللدنیہ، 1/ 70)نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یہ تمام اسمائے گرامی عظیم برکتوں عظمتوں اور خصوصیتوں والے ہیں اور اللہ پاک نے ہر نام کی الگ تاثیر اورمنفرد انقلاب انگیزی رکھی ہے۔ اللہ پاک نے اپنے حبیب،احمدِ مجتبیٰ، محمدِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو ان محامدو محاسن،خصائص و امتیازات اور کمالات و معجزات سے نوازا جو کائنات میں کسی دوسرے نبی یا رسول کو عطا نہیں کئے گئے۔ قرآنِ کریم میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے جو اسمائے گرامی مذکور ہیں ان میں سے 10 کا ذکر پیشِ خدمت ہے:1:مُحَمَّدٌ۔ تعریف کیا ہوا۔2 :اَحْمَدُ۔بہت ثنا کرنے والا۔3:حَامِدٌ۔حمد کرنے والا۔4: مَحْمُوْدٌ ۔ تعریف کیا ہوا۔5 :قَاسِمٌ۔تقسیم کرنے والا۔6 :ھَادِیٌرہنمائی کرنے والا۔7:مُزَّمِّلٌ۔چادر پہننے والا۔8:مُدَّثِّرٌ۔کمبلی والا۔9 ۔نَاصِرٌ۔ مدد کرنے والا۔10:کَلِیْمُ اللہ۔ الله سے ہم کلام۔اور یہ القابات مذکور ہیں:النبی،الرسول،شاھد، مبشر،نذیر،داعی الی اللہ،سراج منیر ،خاتم النبیین ،رحمة للعلمين۔قرآنِ کریم میں لفظ محمد و احمد کے معانی:محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے معنی ہے:جن کی تعریف کی جاتی ہے ان میں سب سے زیادہ آپصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف کی گئی اور احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے معنی ہے: جو اللہ پاک کی تعریف کرنے والے ہیں ان میں سب سے زیادہ تعریف کرنے والے بھی آپصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں۔( سیرتِ حلبیہ،1/262)قرآنِ کریم میں نامِ محمد کا استعمال:قرآنِ کریم میں نامِ محمد چار جگہوں پر آیاہے :1۔ومامحمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل۔ ( اٰلِ عمران :144)’’اور محمد(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)ایک رسول ہی تو ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزرچکے ہیں۔2۔ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔(الاحزاب:40) ( مسلمانو!) محمد (صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ۔لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ،اورتمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔والذین امنوا وعملو االصلحت وامنوا بما نزل علی محمد( محمد47:2)۔’’اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اورا نہوں نے نیک عمل کئے ہیں اور ہر بات کو دل سے مانا جو محمد(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) پر نازل کی گئی ہے۔4. محمد رسول الله (الفتح، 48: 29)محمد ( صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔

اسی طرح صاحبُ الوفا نے بھی اسمِ مبارکہ محمد(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔ذیل میں چند روایات حوالہ قرطاس کی جاتی ہیں: (1)حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے،رسالت پناہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس دستر خوان پر کھانا کھایا جائے اور دعوت کا اہتمام کیا جائے اور کھانے والوں میں سے کوئی ایسا شخص موجود نہ ہو جس کا نام میرے نام پر ہو تو وہ دگنا کھایا جائے گا (کیونکہ خیرو برکت سے خالی ہوگا)۔(2)حضرت علی بن ابی طالب رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے،نبی التوبہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بھی کوئی قوم مشورہ کے لئے جمع ہو اور ان میں میرا ہم نام شخص موجود نہ ہو تو اس میں خیروبرکت نہیں ہوگی۔(الوفا باحوال المصطفی، امام عبدالرحمن ابن جوزی، ص135)

حوادث منہ چھپاتے ہیں، مصائب رخ بدلتے ہیں نبی کا نام جب لیتی ہوں میں، طوفان ٹلتے ہیں

(3)حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے ،حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہمارے لیے اپنے کئی اسمائے گرامی بیان فرمائے۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: میں محمد ہوں اور میں اَحمد ہوں اور مقفی (یعنی بعد میں آنے والا) اور حاشر(جس کی پیروی میں روزِ حشر سب لوگ جمع کیے جائیں گے) اور نبی التوبہ (اللہ پاک کی طرف ہمہ وقت رجوع کرنے والا) اور نبی الرحمہ (رحمتیں بانٹنے والا نبی) ہوں۔(اخرجہ مسلم فی الصحيح، کتاب الفضائل، باب فی اسمائہ )اِس حدیث کو امام مسلم،اَحمد اور ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔