حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاںاز بنت
ارشد(جامعہ فیضان عائشہ لالہ موسٰی)
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاں
حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو برس
تک اپنی قوم کو خدا کا پیغام سناتے رہے، مگر ان کی بدنصیب قوم ایمان نہیں لائی، بلکہ طرح طرح سے آپ کی تحقیر و
تذلیل کرتی رہی اور قسم قسم کی اذیتوں اور تکلیفوں سے آپ کو ستاتی رہی، یہاں تک کہ
کئی بار ان ظالموں نے آپ کو اس قدر زدو
کوب کیا کہ آپ کو مردہ خیال کرکے کپڑوں میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا مگر آپ پھر
مکان سے نکل کر دین کی تبلیغ فرمانے لگے۔مگر ان ایذاؤں اور مصیبتوں پر بھی آپ یہی
دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے میرے پروردگار ! تو میری قوم کو بخش دے اور ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ مجھ کو نہیں جانتے ہیں۔
حضرت نوح علیہ السلام کی تبلیغ کے جواب میں قوم نے سرکشی کا مظاہرہ کیا، آپ
علیہ السلام کو جھوٹا قرار دیا توحید کو ماننے اور شرک کو چھوڑنے سے انکار کردیا
اور اس کے علاوہ د ھمکی دی کہ اگر تم اپنے وعظ و نصیحت اور دین کی دعوت سے باز نہ
آئے تو ہم پتھر ۔۔۔مار کر قتل کردیں گے،
اس انکار و تکذیب اور دھمکیوں کے ساتھ آپ علیہ السلام کی شان میں گستاخانہ جملے
بھی کہنے لگے کہ یہ پاگل ہے، یہاں تک کہ ایک دن یہ وحی نازل ہوگئی کہ اے نوح ! اب
تک جو لوگ مومن ہوچکے ہیں ان کے سوا اور
دوسرے لوگ کبھی ہرگز ہرگز ایمان نہیں لائیں گے،اس کے بعد آپ اپنی قوم کے ایمان
لانے سے ناامید ہوگئے، اور آپ نے اس قوم
کی ہلاکت کے لیے دعا فرمادی، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ ایک کشتی
تیار کریں چنانچہ ایک سو برس میں آپ نے لگاتے ہوئے ساگوان کے درخت
تیار ہوگئے،
اور آپ نے ان درختوں کی لکڑیوں سے ایک کشتی بنالی، اس میں تین درجے تھے، نچلے
طبقے میں درندے، پرندے اور حشرات الارض وغیرہ اور درمیانی طبقے میں چوپائے وغیرہ
جانوروں کےلیے اور بالائی طبقے میں خود
اور مومنین کےلیے جگہ بنائی، جب آپ کشتی بنانے میں مصروف تھے تو آپ کی قوم آپ کا
مذاق اڑاتی تھی کوئی کہتا کہ اے نوح (علیہ السلام ) اب تم بڑھئی بن گئے ؟ حالانکہ
پہلے تم کہا کرتے تھے کہ میں خدا کا نبی ہوں، کوئی کہتا اے نوح، اس خشک زمین
میں تم کشتی کیوں بنارہے ہو۔َ؟
آپ علیہ السلام ان کے جواب میں یہی فرماتے تھے کہ آج تم ہم سے مذاق کرتے ہو
لیکن مت گھبراؤ جب خدا کا عذاب بصورتِ
طوفان آجائے گا تو ہم تمہارا مذاق اڑائیں گے، ان کی قوم پر عذاب نازل ہونے اور ان
کی ہلاکت کا وقت آگیا، اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے اس عذاب کے نازل
ہونے کی علامت یہ بیان فرمائی تھی کہ جب تم تندور میں سے پانی جوش مارتا دیکھو تو سمجھ لینا کہ عذاب کے نزول کا وقت
آپہنچا۔
حضرت نوح علیہ السلام کے اہل خانہ کے
یہ کل سات افراد تھے اور وہ لوگ جو حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان لائے یہ کل 80 افراد تھے، صحیح
تعداد اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے جب حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر عذاب آیا تو آسمان سے زبردست بارش
برسی اور یہ لگاتار چالیس دن رات برستی رہی، پانی پہاڑوں سے اونچا ہوگیا یہاں تک
کہ ہر چیز اس میں ڈوب گئی، حضرت نوح علیہ السلام کا ایک بیٹا کنعان اور ایک بیوی
کافرہ تھی یہ بھی اس طوفان میں غرق ہوگئے۔اللہ پاک ہمیں اپنے آقا صلی اللہ علیہ
والہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔