دنیا میں رہتے ہوئے بنی نوع انسان ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کا خیال رکھتے ہیں ۔تب جا کر کہیں معاشرہ بھلائی اور اچھے راستے پر گامزن ہوتا ہے۔اگر ہم دنیا میں رہتے ہوئے اپنے اور دوسروں کے حقوق و فرائض کا خیال نہ رکھیں تو معاشرہ برائیوں کا شکار ہو کر ہمارے ہی گلے پڑ جائے گا۔ اور نظام زیست درہم برہم ہو جائے گا۔ زندگی میں انسان دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے خواہ وہ کسی ڈر سے ہو یا اپنے مفاد سے ہو لیکن اہل اللہ صرف اللہ کی رضا کے لیے یہ فرائض و حقوق سر انجام دیتے ہیں۔ دنیا میں ہر جگہ پر حقوق و فرائض کا تصور قائم ہے لیکن مرنے کے بعد بعض جگہوں پر یا بعض مذاہب میں یہ تصور نہیں ہے۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں مرنے کے بعد بھی انسان کے حقوق کا خیال رکھا ہے۔ اور اس کی تعظیم و تکریم کو برقرار رکھا ہے درج ذیل میں ہم کچھ قبرستان کے حقوق کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ جن کو ہم اپنے عملی زندگی میں بھی سرانجام دے سکیں۔

(1) قبروں کی زیارت : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قبروں کی زیارت کرنے جایا کرو کیونکہ یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 976 ,کتاب الجنائز، باب استحباب زیارۃ القبور للرجال)

(2) سلام پیش کرنا: نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 975 ,کتاب الجنائز، باب ما یقال عند دخول القبور والدعاء لأھلھا)

(3) دعائے مغفرت: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بقیع الغرقد (مدینہ کے قبرستان) میں دعا کی اور فرمایا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 974 ,کتاب الجنائز، باب ما یقال عند زیارۃ القبور)

(4) قبر پر بیٹھنے یا چلنے سے اجتناب: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: "کسی کے لیے یہ بات بہتر ہے کہ وہ انگارے پر بیٹھے جو اس کے کپڑے جلا دے اور اس کے جسم کو پہنچ جائے، یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی مسلمان کی قبر پر بیٹھے"

(صحیح مسلم، حدیث نمبر 971 ,کتاب الجنائز، باب النھی عن الجلوس علی القبر)

(5) قبر کی مرمت: فقہاء کے مطابق، قبر کی مرمت کرنا واجب ہے اگر اس کو نقصان پہنچے، تاکہ اس کی بے حرمتی نہ ہو۔ (رد المحتار، جلد 2، صفحہ 234)۔

(7) پھول یا پودے لگانا:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک تر شاخ کے دو حصے کرکے دو قبروں پر لگائیں اور فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں گی، ان کے لیے عذاب میں تخفیف ہوگی۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 1361,کتاب الجنائز، باب الجرید علی القبر)

(8) قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا: حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا: ’’میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے، جس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا تھا، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیل بناتا، خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاءعلیهم السلام اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا، میں تم کو اس سے روکتا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 532، کتاب المساجد، باب النھی عن اتخاذ القبور مساجد)

(10) تعلیمات اسلامی کی پیروی:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 13 ،کتاب الایمان، باب من الایمان ان یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ)

اللہ تعالی سے دعا ہے وہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے ہمیں زندوں کے ساتھ ساتھ اپنے قبرستان میں مدفون لوگوں کے حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم