بہت سے ایسی چیزیں ہیں جو کچھ خصوصیات کی بناء پر اپنی جیسی
دیگر چیزوں سے ممتاز و افضل ہوجاتی ہیں جیسا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی تعداد
کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے لیکن جس مقام و مرتبے کو ہمارے پیارے آقا
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت ہوئی وہ مقام و مرتبہ دیگر انبیاء کرام
علیہم السلام کو حاصل نہ ہوا، اسی طرح اللہ پاک نے چار آسمانی کتابیں اور کئی
صحیفے(رسالے) نازل فرمائے لیکن جو فضیلت و اَہمیت قراٰن مجید کو عطا فرمائی وہ
باقیوں کو کہاں، بالکل اسی طرح ہفتے میں سات دن ہوتے ہیں مگر جو شان و شوکت
جمعہ کے دن نے پائی وہ دوسرے دنوں کو نہ
مل پائی یہاں تک کہ عیدَيْن (عيدُالفِطْر و عيدُالْاَضْحٰی) کے دن بھی اس دوڑ میں
جمعہ کے دن کا مقابلہ نہ کر سکے، اسی طرح
نمازیں بھی کئی طرح کی ہیں جن میں بعض فرض کا درجہ رکھتی ہیں، بعض واجب کا، کچھ
سنّت کا اور کچھ نفْل کا لیکن نماز جمعہ ، جمعہ کے دن سے تعلُّق رکھنے کی وجہ سے باقی نمازوں سے افضل قرار پائی ۔ آئیے
نماز جمعہ کی فضیلت و اہمیت پر فرامین
مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ
کیجیے:۔
(1)پہلی فضیلت: اللہ کے آخری نبی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجُمُعَةُ حَجُّ الْمَسَاكِيْن کہ جمعہ کی نماز
مساکین کا حج ہے۔(فیضان جمعہ ، ص7)
(2) دوسری فضیلت: رسول بے مثال بی
بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بخشش نشان ہے: ایسا نہیں
ہو سکتا کہ کوئی شخص جمعہ کے دن غسل کرے
اور بقدر طاقت صفائی کرے اور اپنے تیل میں سے کچھ لگالے یا اپنے گھر کی خوشبو
لگالے پھر وہ مسجد جائے تو دو شخصوں کو الگ نہ کرے پھر جو کچھ تقدیر میں لکھی ہے
وہ نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ پڑھے تو خاموش رہے اور اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخشے نہ جائیں۔(مشکوٰۃ المصابيح،
1/ 268،حدیث:1371، دار الکتب العلمیہ بیروت) حضرت مفتی احمد یار خان حدیث پاک کے
اس حصے: ”دو شخصوں کو الگ نہ کرے“کے تحت فرماتے ہیں: یعنی نہ تو لوگوں کی گردنیں
پھلانگے اور نہ دو ساتھیوں کو چیر کر ان کے درمیان بیٹھے بلکہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے۔(مرآۃ
المناجیح،2/ 325،قادری پبلیشرز)
(3) تیسری فضیلت : شہنشاہ مدینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بشارت نشان ہے: بِلا شُبہ تمہارے لئے ہر
جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عُمرہ
موجود ہے،لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی
نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد
عَصْر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (فیضان نماز، ص 121، مکتبۃ المدینہ)
(4) چوتھی فضیلت: پیارے آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان رحمت نشان ہے: نماز جمعہ کفَّارہ ہے ان گناہوں کے لیے جو اس جمعہ اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن زیادہ (کے لیے بھی
نماز جمعہ کفَّارہ ہے) اور یہ اس وجہ سے
کہ اللہ پاک فرماتا ہے:جو ایک نیکی کرے، اس کے لیے دس مثل ہے۔(بہار شریعت، 1/
757،مکتبۃ المدینہ)
(5) پانچویں فضیلت: رسول پاک صاحب
لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پانچ چیزیں جو ایک دن میں
کرے گا اللہ پاک اسے جنّتی لکھ دے گا:(1) مریض کی عیادت کرے(2)جنازے میں حاضر
ہو(3) روزہ رکھے(4) نماز جمعہ کو جائے(5)
غلام آزاد کرے (بہار شریعت، 1/ 757،مکتبۃ المدینہ)