جمعۃ المبارک کو جمعہ  کہنے کی وجہ: عربی زبان میں اس دن کا نام عروبہ تھا بعد میں جمعہ رکھا گیا اورسب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن لُوی ہیں ۔اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اَقوال ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس دن نماز کیلئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے ۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 265)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں اکھٹی ہوئی اور اس دن تکمیل خلق ہوئی نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی مٹی بھی اسی دن جمع ہوئی اور اسی دن تمام لوگ اکھٹے ہو کر صلوۃ الجمعہ پڑھتے ہیں اس جہت سے اس دن کو یوم جمعہ کہتے ہیں اسلام سے پہلے اہل عرب اس کو عروبہ کہتے تھے۔ (مراۃ المناجیح،2/ 317)

تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکا پہلا جمعہ :سیرت بیان کرنے والے علما کا بیان ہے کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے،پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پانچ سو جمعۃ المبارک کی نمازیں ادا فرمائی اس لیے کہ جمعۃ المبارک کی نماز ہجرت کے بعد شروع ہوئی جس کے بعد دس سال میرے مولا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ظاہری زندگی مبارک رہی اس عرصے میں جمعۃ المبارک کی نمازیں اتنی ہی بنتی ہیں۔ (مراۃ،2/346،لمعات للشیخ عبد الحق المحدث الدھلوی،3/190،تحت حدیث: 1415)

جمعہ کے5 فضائل :کثیر اَحادیث میں جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ،یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں:۔

(1)حضرت سیدنا سلمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعۃ المبارک کے دن غسل کرے اور طہارت و نظافت حاصل کرے جس قدر ممکن ہو اور تیل لگائے اور خوشبو ملے جو گھر میں میسر آئے۔ پھر گھر سے نماز کہ لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان(اپنے بیٹھنے یا گزرنے کے لیے)شگاف نہ ڈالے۔ پھر نماز پڑھے جو مقرر کردی گئی ہے۔ پھر جب امام نماز پڑھے تو خاموش(نماز کی حالت کی مثل) بیٹھا رہے تو اس کہ وہ تمام گناہ جو ایک جمعۃ المبارک سے دوسرے جمعۃ المبارک تک اس نے کیے معاف کر دیے جائیں گے۔(صحیح بخاری،کتاب الجمعۃ،باب الدھن للجمعۃ،1/306، حدیث: 883)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(3)حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا،اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔( حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، 3 / 181، حدیث: 3629)

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کو آیا اور (خطبہ) سنا اور چپ رہا ،اس کے لیے ان گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں اور(ان کے علاوہ)مزید تین دن(کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ) اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لَغْوْ کیا یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لَغْوْ میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہو اس ے ہٹا دے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ، ص427، حدیث: 857)

(5)حضرت ابو سعید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گا، اللہ پاک اس کو جنّتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے ،(2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ،(4) جمعہ کو جائے ،(5)اور غلام آزاد کرے۔( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء الرابع، حدیث: 2760)

چونکہ نماز جمعۃ المبارک کے فضائل و مناقب کثیر ہیں تو یاد رہے کہ اس نماز کو چھوڑنے کی وعیدیں بھی ہیں جن میں سے تین درجہ ذیل ہیں۔

جمعہ کی نماز چھوڑنے کی وعیدیں: اَحادیث میں جہاں نمازِ جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں وہیں جمعہ کی نماز چھوڑنے پر وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ یہاں اس کی تین وعیدیں ملاحظہ فرمائیں۔(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہمَا سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آئیں گے یا اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر کر دے گا، پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ، ص430، حدیث:865) (2)حضرت اسامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے کسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑے وہ منافقین میں لکھ دیا گیا۔( معجم الکبیر، مسند الزبیر بن العوام، باب ما جاء فی المرأۃ السوئ۔۔۔ الخ، 1 / 170، حدیث: 422) (3)جمعۃ المبارک کے دن ایک گناہ کا عذاب بھی ستر گناہ ہے۔( المرقاۃ،2/336)

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں یوم جمعۃ المبارک اور نماز جمعۃ المبارک کی حفاظت اور قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہ واصحابہ وازواجہ وبارک وسلم۔