جمعہ  کا معنی ہے مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا، چونکہ اس دن تمام مخلوقات وجود میں مجتمع ہوئی کہ تکمیلِ خلق اسی دن ہوئی، نیز آدم علیہ السلام کی مٹی اس دن ہی جمع ہوئی، نیز اس دن میں لوگ نمازِ جمعہ جمع ہو کر ادا کرتے ہیں۔ ان وجوہ سے اسے جمعہ کہتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، 2/309)

جمعہ بڑی ہی فضیلتوں، عظمتوں اور برکتوں والا دن ہے۔ حدیثِ پاک میں اسے تمام دنوں کا سردار فرمایا گیا، اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام پیدا ہوئے، اسی دن انہیں زمین پر اتارا گیا، اسی دن ان کی وفات ہوئی، اسی دن میں قیامت قائم ہو گی۔ یہی وہ دن ہے جس سے مقرب فرشتے، آسمان، زمین، ہوا، پہاڑ اور دریا ڈرتے ہیں۔ (ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب فی فضل الجمعۃ، 2 / 8، حدیث: 1084) اسی دن مسلمان اکٹھے ہو کر جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں، اسی دن کو مسلمانوں کی عید قرار دیا گیا۔

اَحادیث مبارکہ میں بھی جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، یہاں ان میں سے 5 ملاحظہ ہوں، چنانچہ:(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(2)حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں : میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ ارشادفرمایا: بے شک! اللہ پاک نے زمین پر انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کا نبی زندہ ہے، روزی دیا جاتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 2 / 291، حدیث: 1637)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے زمین کو ہفتہ کے دن پیدا فرمایا اور اتوار کے دن زمین میں پہاڑوں کو پیدا کیا اور پیر کے دن درختوں کو پیدا کیا اور منگل کے دن ناپسندیدہ چیزوں کو پیدا کیا اور بدھ کے دن نور کو پیدا کیا اور جمعرات کے دن زمین پر چلنے والے جانداروں کو پیدا کیا اور تمام مخلوق کے آخر میں حضرت آدم علیہ السّلام کو جمعہ کے دن، اس کی ساعات میں سے آخری ساعت میں ، عصر کے بعد سے رات کے وقت کے درمیان پیدا کیا۔(مسلم،کتاب صفۃ القیامۃ والجنّۃ والنار،باب ابتداء الخلق وخلق آدم علیہ السلام، ص1500، حدیث: 2789)

(4) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مُہر ہوگی۔( حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، محمد بن المنکدر، 3 / 181، حدیث: 3629)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک یہ سب ان گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جو ان کے درمیان واقع ہوں جب کہ آدمی کبیرہ گناہوں سے بچے ۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ ورمضان الی رمضان مکفرات لما بینہنّ۔۔۔ الخ، ص144، حدیث: 233)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جمعہ کے دن خوب خوب عبادات بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم