جمعہ  تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ پڑھنا فرض ہے مقیم پر۔ جمعہ کے دن اچھے طریقے سے نہا دھوکر، غسل کرکے جانا چاہیے۔ جمعہ کی نماز ایسی عبادت ہے کہ لوگ اس میں ذوق و شوق سے حاضر ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اس میں لے آتے ہیں۔ آیئے ہم جمعہ کے بارے میں کچھ احادیثِ پاک سنتے ہیں۔

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے جمعہ کے دن غسل کیا پھر نماز(جمعہ ) کے لئے پہلی گھڑی گیا گویا اس نے اونٹ کی قربانی کی، جو دوسری گھڑی میں گیا گویا اس نے گائے کی قربانی دی، جوتیسری ساعت میں گیا گویا اس نے سینگوں والا مینڈھا قربان کیا جو چوتھی ساعت میں گیا گویا اس نے مرغی صدقہ کی جو پانچویں ساعت میں گیا گویا اس نے انڈا صدقہ کیا اور جب امام (منبرکی طرف) نکلتا ہے تو اعمال نامے لپیٹ دئیے جاتے ہیں اور قلم روک دئیے جاتے ہیں اور فرشتے منبر کے پاس جمع ہو کر خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

تشریح: اس حدیث میں جو بیان ہوا وہ ترتیب سے آنے والوں کے لئے فضیلتیں ہیں کہ جو پہلے آیا اس کو اونٹ صدقہ کرنے کا اور جو اس کے بعد آیا گائے صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔اور جو اس کے بعد آیا سینگوں والا مینڈھا صدقہ کیا۔تو اس طرح ثوابات مختلف ہیں۔ اللہ ہمیں جلدی جمعہ کے لئے جانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

(2) حضرتِ سیِّدُناسَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(صَحیح بُخاری، 1/306،حدیث:883)

ہفتہ بھر گناہوں کی بخشش کی سات صورتیں:(1) غسل (2) مکمل طہارت (3) سر اور داڑھی میں تیل لگاکر گندگی کو دور کرنا۔ (4) خوشبو ہو تو لگائے (5)مسجد میں جائے جہاں جگہ ملے وہی بیٹھ جائے۔ (6)جتنی چاہے نماز پڑھے۔ (7)خطبہ کے وقت خاموش رہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ خطبہ دے رہے تھے کہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو آپ نے ان سے فرمایا: کیا یہ آنے کا وقت ہے؟ تو امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہُ عنہ نے عرض کی: اذان سننے کے بعد میں نے صرف وضو کیا اور چلا آیا۔ ‘‘ تو امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: کیا صرف وضو؟ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ اللہ پاک کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔

تشریح: جمعہ کے دن گسل کرنا سنّت ہے، تو اس سنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی غسل کرکے مسجد میں جائیں۔

(4) حضرت سَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ جمعہ کا دن کیا ہے؟ میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ پھر دوسری بار آپ نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ جمعہ کا دن کیا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی بار ارشاد فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں تمہارے باپ آدم علیہ السّلام کو جمع کیا گیا۔ اس دن جو مسلمان بھی وضو کر کے مسجد میں جائے گا، پھر اس وقت تک خاموش بیٹھا رہے حتّی کہ امام اپنی نماز پڑھ لے، تو یہ عمل اس جمعہ اور اس کے بعد جمعہ کے گناہوں کا کفّارہ ہو جائے گا، بشرطیکہ اس نے خون ریزی سے اجتناب کیا ہو۔(نعمۃ الودود فی شرح ابی داؤد،3/797)

(5)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو جن پر جہنم واجب ہو گیا تھا۔

اللہ کریم ہمیں پاک و صاف ہوکر مسجد میں جاکر جمعہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم